رسائی کے لنکس

صولت مرزا کو مچھ جیل میں پھانسی دے دی گئی


ក្បួន​ដង្ហែរ​ស្ត្រី​ឬ​ដែល​ហៅថា «Women's March‍» នៅ​ក្នុង​រដ្ឋធានី វ៉ាស៊ីនតោន កាលពី​ថ្ងៃទី២១ ខែ​មករា ឆ្នាំ២០១៧។ (រូបថត​ដោយ ស្រេង លក្ខិណា/VOA Khmer)
ក្បួន​ដង្ហែរ​ស្ត្រី​ឬ​ដែល​ហៅថា «Women's March‍» នៅ​ក្នុង​រដ្ឋធានី វ៉ាស៊ីនតោន កាលពី​ថ្ងៃទី២១ ខែ​មករា ឆ្នាំ២០១៧។ (រូបថត​ដោយ ស្រេង លក្ខិណា/VOA Khmer)

1999ء میں سنائی گئی سزائے موت کے خلاف ان کی تمام اپیلیں مسترد ہو چکی تھیں اور انھیں 19 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی لیکن اسے دو بار ملتوی کیا گیا۔

پاکستان کی ایک سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن صولت مرزا کو بلوچستان کی مچھ جیل میں منگل کی صبح پھانسی دے دی گئی۔

صولت مرزا کو 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد کو ان کے ڈرائیور اور محافظ سمیت قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں سزا موت سنائی گئی تھی۔

اُن کی پھانسی پر 19مارچ میں عمل درآمد کیا جانا تھا لیکن اس سزا پر عمل درآمد سے محض چند گھنٹے قبل اُن کا ایک وڈیو پیغام منظر عام پر آ گیا جس میں صولت مرزا نے متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

اس متنازع وڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد صولت مرزا کی پھانسی پر پہلے 72 گھنٹوں کے لیے عمل درآمد کو موخر کر دیا گیا جس میں بعد ازاں 30 اپریل تک توسیع کر دی گئی۔

اُن کے بیان کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی جس نے مچھ جیل میں اُن سے پوچھ گچھ کی۔

ایم کیو ایم کی طرف سے صولت مرزا کے الزامات کو صریحاً رد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اپنی پھانسی پر عمل درآمد سے محض چند گھنٹے قبل ایسا اپنی جان بچانے کے لیے کیا گیا اور ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں آرمی پبلک اسکول پر گزشتہ سال 16 دسمبر کو طالبان کے ایک مہلک حملے میں 134 بچوں سمیت 150 افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت نے ملک میں چھ سال سے زائد عرصے سے پھانسیوں پر عائد پابندی ختم کر دی تھی جس کے بعد سے اب تک 100 سے زائد مجرموں کو ملک کی مختلف جیلوں میں تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG