رسائی کے لنکس

'حکومت نے سینیٹ کو تالا لگایا ہوا ہے‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی مشترکہ اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کا اجلاس طلب کرنے کے لیے ریکوزیشن جمع کروائی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت سینیٹ کا معمول کا اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔

سینیٹ کا معمول کا آخری اجلاس رواں سال تین ستمبر کو ہوا تھا اور آئین کے مطابق سینیٹ کے معمول کے اجلاس میں ایک سو بیس دن سے زائد کا وقفہ نہیں ہونا چاہئے۔

اس سے قبل اپوزیشن اراکین سینیٹ کا معمول کا اجلاس نہ بلانے کو ہدف تنقید بناتے رہے ہیں لیکن اس پر حکومت کی جانب سے کوئی عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

مارچ میں شروع ہونے والے پارلیمانی سال میں اب تک سینیٹ کے معمول کے پانچ اجلاس منعقد ہوئے ہیں جو کہ کل 38 دن تک چلتے رہے۔ اس کے علاوہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کئے گئے سینیٹ کے اجلاس 12 یوم تک چلے جبکہ تین مشترکہ اجلاس بھی منعقد ہوئے۔

علاوہ ازیں ایک سال میں کم از کم 110 دن تک سینیٹ کی کاروائی چلانا آئین میں لازم قرار دیا گیا ہے جو کہ پارلیمانی سال کے نو ماہ سے زائد کا عرصہ گذرنے کے بعد محض 53 دن ہی چلائے جا سکے ہیں۔

وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے رواں پارلیمانی سال کے لیے جاری کردہ کلینڈر کے مطابق سینیٹ کے معمول کے نو اجلاس بلائے جانے تھے جو کہ 115 دن تک جاری رہنے تھے۔

اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سینیٹ میں پارلیمانی سربراہ مشاہد اللہ خان کہتے ہیں کہ ملک کو اس وقت کئی بحرانوں کا سامنا ہے جن پر پارلیمان میں بات ہونی چاہئیے مگر حکومت کی قانون سازی اور پارلیمان میں کوئی دلچسپی نہیں۔ اسی لیے انہوں نے سینیٹ کو تالا لگایا ہوا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمان کو نظر انداز کرکے صدارتی حکم نامے (آرڈیننس) نافذ کررہی ہے۔ ان کے بقول چیئرمین سینیٹ نے اجلاس بلوانے کے لیے حکومت کو متعدد خطوط لکھے ہیں جس کے باوجود اجلاس نہیں بلوائے گئے جو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت خوف زدہ ہے کہ سینیٹ میں اس کی خواہش کے برخلاف کوئی قانون سازی نہ ہو جائے۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے صدارتی حکم ناموں کے ذریعے قانون سازی پر اپوزیشن احتجاج کرتی رہی ہے۔

گذشتہ ماہ قومی اسمبلی سے جلد بازی میں منظور کردہ گیارہ آرڈیننس پر اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جو کہ حکومت کی جانب سے منظور شدہ آرڈیننس معطل کئے جانے پر واپس لے لی گئی تھی۔

حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے سینٹر محمد علی سیف کہتے ہیں کہ حکومت کو شاید قانون سازی کے حوالے سے سینیٹ اجلاس بلانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ تاہم اب اجلاس بلانا ہوگا کیونکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے بھی قانون سازی کرنا ہے۔

وائس آاف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ اپوزیشن پارلیمان میں شور شرابا اور احتجاج کرے گی اور اتحادی کی حیثیت سے ان کا حکومت کو مشورہ ہے کہ قانون سازی کا عمل اور پارلیمان کی کاروائی متاثر نہیں ہونی چاہئے۔

اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس بلانے کے لئے جمع کروائی گئی ریکوزیشن میں خطے کی صورتحال بالخصوص کشمیر، صدارتی حکم ناموں کو سینیٹ میں پیش نہ کیا جانا اور اپوزیشن کے ساتھ حکومت کی انتقامی کاروائیوں پر بحث سمیت چھ ایجنڈا آئیٹم شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG