رسائی کے لنکس

کوئٹہ: لاشوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری


وزیراعظم راجہ پرویز اشرف صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اتوار کو کوئٹہ پہنچے جہاں ہزارہ برادری کے رہنماؤں سے ملاقات میں انھوں نے مطالبات پر ہمدردانہ غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

کوئٹہ میں جمعرات کے بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کا 86 لاشوں کے ہمراہ علمدار روڈ پر احتجاجی دھرنا اتوار کو مسلسل تیسرے روز بھی جاری ہے جب کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کوئٹہ پہنچے ہیں۔

وزیراعظم نے شیعہ ہزارہ برادری کے رہنماؤں سے ملاقات میں ان کے مسائل کے حل کے لیے ہمدردانہ غور کی یقین دہانی بھی کرائی۔

جمعرات کی شام ہونے والے دو بم دھماکوں میں مرنے والوں کی اکثریت شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھتی تھی جن پر صوبے میں پہلے بھی ہلاکت خیز حملے کیے جاتے رہے ہیں۔

ہفتہ کو گورنر بلوچستان اور وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کوئٹہ میں احتجاج کرنے والوں سے ملاقات میں لاشوں کی تدفین کی درخواست کی جو انھوں نے اپنے مطالبات کی منظوری تک ماننے سے انکار کردیا تھا۔

شیعہ ہزارہ برادری کا موقف ہے کہ تحفظ فراہم کرنے کے حکومتی دعوؤں کے باوجود ان کے مسلک کے لوگوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے صوبائی حکومت کو نا اہل قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے اور کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کی اعلان پر شہر میں مکمل ہڑتال ہے، تمام کاروباری مراکز بند اور ٹریفک بھی معمول سے کم ہے۔

شیعہ ہزارہ برادری کے کوئٹہ میں احتجاجی دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں بھی مظاہرے اور احتجاج جاری ہیں۔ بعض سیاسی جماعتوں نے بھی اس احتجاج میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے۔

لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں شیعہ ہزارہ برادری کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ دہرایا گیا۔

وزیر اعظم کی ہدایت پر بم دھماکوں کے زخمیوں کو کوئٹہ سے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

ادھر سیکرٹر ی صحت عصمت اللہ کاکڑ کا کہنا ہے کہ دھماکوں میں ہلا ک ہونے والے افراد کی تعداد 103 ہو گئی ہے انہوں نے کہا کہ بعض زخمیوں کو کر اچی روانہ کیا گیا ہے جن کا ملک میں علاج ممکن نہیں تھا اُسے بیرون ملک بھیجا جائے گا۔
XS
SM
MD
LG