رسائی کے لنکس

بھارتی مداخلت سے متعلق دستاویزات ٹھوس شواہد پر مبنی ہیں: سرتاج عزیز


سرتاج عزیز (فائل فوٹو)
سرتاج عزیز (فائل فوٹو)

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہے اور ان دونوں کو ہی باہمی طور پر اسے حل کرنا چاہیے۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ان اطلاعات کو مسترد کیا ہے کہ پاکستان میں مبینہ بھارتی مداخلت سے متعلق اقوام متحدہ کو فراہم کی گئی دستاویزات میں "ٹھوس شواہد" موجود نہیں تھے۔

انھوں نے جمعہ کو قومی اسمبلی کو بتایا کہ جمع کروائی گئی دستاویزات میں قبائلی علاقوں، بلوچستان اور کراچی میں بھارت کی مبینہ مداخلت کے کافی شواہد موجود ہیں۔

ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ جمعرات کو سرتاج عزیز نے ایوان بالا کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ دستاویزات میں ٹھوس شواہد نہیں بلکہ "روایت اور اندازوں" پر مبنی معلومات شامل تھی۔

اطلاعات کے مطابق مشیر خارجہ نے ٹھوس شواہد نہ دینے کی وجہ یہ بتائی کہ انتہائی احتیاط سے تیار کی گئی دستاویزات میں ذرائع کی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یہ شواہد شامل نہیں کیے گئے۔

پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایک دوسرے پر اپنے ہاں دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں لیکن رواں سال پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی طرف سے شد و مد کے ساتھ یہ بیان سامنے آیا کہ پاکستان میں بدامنی کو ہوا دینے اور دہشت گرد کارروائیوں میں مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی "را" ملوث ہے۔

پاکستان نے اس ضمن میں دستاویزات تیار کر کے اقوام متحدہ کے علاوہ امریکی عہدیداروں کو بھی فراہم کرنے کا بتایا تھا۔

دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات حالیہ مہینوں میں شدید تناؤ کا شکار ہیں جو کہ مستقبل قریب میں معمول پر آتے دکھائی نہیں دیتے۔

کیونکہ اس بارے میں دونوں جانب سے کوئی قابل ذکر اقدام دیکھنے میں نہیں آیا بلکہ اگست میں دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں کی طے شدہ ملاقات بھی چند گھنٹے پہلے صرف اس بنا پر منسوخ ہو گئی کہ اس ملاقات میں ہونے والی بات چیت کے نقاط پر اتفاق ممکن نہیں ہو سکا تھا۔

پاکستان کشمیر پر بات چیت کو فوقیت دیتا ہے جب کہ بھارت دہشت گردی کے معاملے کو ایجنڈے پر سرفہرست رکھنا چاہتا ہے۔

ادھر شائع شدہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل نے اپنے دورہ امریکہ میں اعلیٰ عہدیداروں سے ہونے والی ملاقاتوں میں کشمیر کے تنازع پر بھی بات کی ہے۔

لیکن امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہے اور ان دونوں کو ہی باہمی طور پر اسے حل کرنا چاہیے۔

امریکہ دونوں ملکوں پر زور دیتا آیا ہے کہ وہ کشمیر سمیت اپنے تمام تصفیہ طلب معاملات کو حل کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کریں کیونکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی خطے کے امن کے مفاد میں نہیں۔

XS
SM
MD
LG