اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان سے نیٹو افواج کے 2014 کے اختتام پر انخلا کا وقت کا قریب آ رہا ہے اس لیے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت عمل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تیزی کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے پیر کو اسلام آباد میں کویت کے وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں کوئی بھی گروہ پاکستان کا پسندیدہ نہیں بلکہ اسلام آباد پڑوسی ملک میں قیام امن کا خواہاں ہے۔
مشیر برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے بارے میں اپنا کوئی بھی لائح عمل ٹھونسنے کی کوشش نہیں کی بلکہ افغان قیادت کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مصالحت کا عمل اُن کی قیادت میں ہونا چاہیئے جس میں اسلام آباد کا کردار معاونت کا ہو گا۔
اُنھوں نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ اسلام آباد اور لندن میں پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کہ سہ فریقی سربراہ اجلاس میں بھی افغان مفاہمتی عمل کو تیز کرنے پر بھی بات چیت کی گئی تھی۔
طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند رہے گا۔
طارق فاطمی کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان یہ بھی چاہتا ہے کہ دیگر ممالک بھی افغانستان میں مداخلت سے باز رہیں اور اپنے مقاصد کے لیے افغان سرزمین کو استعمال نا کریں۔
مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کویت کے وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد نے بھی افغانستان کے مصالحتی عمل میں پاکستان کے کردار کی مکمل حمایت کی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان افغانستان میں مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے ہاں قید 34 طالبان رہنماؤں کو رہا کر چکا ہے جن میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے سابق نائب عبد الغنی برادر بھی شامل ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے پیر کو اسلام آباد میں کویت کے وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں کوئی بھی گروہ پاکستان کا پسندیدہ نہیں بلکہ اسلام آباد پڑوسی ملک میں قیام امن کا خواہاں ہے۔
مشیر برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے بارے میں اپنا کوئی بھی لائح عمل ٹھونسنے کی کوشش نہیں کی بلکہ افغان قیادت کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مصالحت کا عمل اُن کی قیادت میں ہونا چاہیئے جس میں اسلام آباد کا کردار معاونت کا ہو گا۔
اُنھوں نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ اسلام آباد اور لندن میں پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کہ سہ فریقی سربراہ اجلاس میں بھی افغان مفاہمتی عمل کو تیز کرنے پر بھی بات چیت کی گئی تھی۔
طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند رہے گا۔
طارق فاطمی کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان یہ بھی چاہتا ہے کہ دیگر ممالک بھی افغانستان میں مداخلت سے باز رہیں اور اپنے مقاصد کے لیے افغان سرزمین کو استعمال نا کریں۔
مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کویت کے وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد نے بھی افغانستان کے مصالحتی عمل میں پاکستان کے کردار کی مکمل حمایت کی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان افغانستان میں مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے ہاں قید 34 طالبان رہنماؤں کو رہا کر چکا ہے جن میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے سابق نائب عبد الغنی برادر بھی شامل ہیں۔