رسائی کے لنکس

طاہر القادری لاہور میں اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے


طاہر القادری کو پیر کی صبح لگ بھگ ساڑھے سات بجے لندن سے براستہ دبئی اسلام آباد پہنچنا تھا لیکن امارات ائیر لائن کی پرواز ای کے 612 کا رخ لاہور کی جانب موڑ دیا گیا۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری پیر کی شام ایک قافلے کی صورت میں ماڈل ٹاؤن میں اپنی رہائشگاہ پہنچے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔

اُنھوں نے اپنی جماعت کے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ وہ ملک میں ’انقلاب‘ کی تحریک کا جلد اعلان کریں گے۔ اس موقع پر اُنھوں نے دھمکی دی کہ حکمرانوں سے ’انتقام‘ لیں گے۔

طاہر القادری کے اس بیان پر فوری طور حکومت کی طرف سے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا لیکن اس سے قبل حکمران جماعت کے وزرا اور عہدیدار عوامی تحریک کے سربراہ کے اس احتجاج کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔

اس سے قبل لاہور ائیر پورٹ پر ہوائی جہاز میں ہی چھ گھنٹوں سے زائد بیٹھے رہنے کے بعد صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور کے ہمراہ طیارے سے باہر آئے تھے۔

بعد ازاں پنجاب کے سابق وزیر اعلٰی چوہدری پرویز الٰہی کی گاڑی پر گورنر محمد سرور کے ہمراہ ہوائی اڈے سے روانہ ہوئے تو پہلے جناح اسپتال گئے جہاں گزشتہ ہفتے پولیس سے جھڑپوں میں زخمی ہونے والے اپنی جماعت کے کارکنوں کی عیادت کی۔

طاہر القادری کو پیر کی صبح لگ بھگ ساڑھے سات بجے لندن سے براستہ دبئی اسلام آباد پہنچنا تھا لیکن امارات ائیر لائن کی پرواز ای کے 612 کا رخ لاہور کی جانب موڑ دیا گیا۔

لاہور ائیر پورٹ پہنچنے پر طاہر القادری نے طیارے سے اترنے سے انکار کر دیا تھا۔
عوامی تحریک کی ایک کارکن
عوامی تحریک کی ایک کارکن


وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے پاکستانی نجی ٹیلی ویژن چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خطرے کے باعث اسلام آباد ائیر پورٹ کے راستوں کو کنٹینر کھڑے کر کے بند کیا گیا۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ حکومت لاہور ائیر پورٹ سے طاہر القادری کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ماڈل ٹاؤن میں اُن کی رہائش گاہ منتقل کرنے کے لیے تیار ہے۔

اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں ہوائی اڈے کی جانب جانے والے راستوں کو کنٹینر کھڑے کر کے اتوار کی شب ہی سے بند کر دیا گیا تھا۔

تاہم پیر کی صبح طاہرالقادری کی جماعت منہاج القرآن کے کارکنوں نے رکاوٹیں عبور کر کے اسلام آباد ائیر پورٹ کی جانب جانے کی کوشش کی۔

کئی علاقوں میں منہاج القرآن کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہرین کے پتھراؤ کے باعث لگ بھگ 100 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

پنجاب حکومت نے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی تھی جب کہ اسلام آباد میں بھی کسی طرح کے جلسے جلوس نکالنے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

گزشتہ ہفتے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن کے سیکرٹیریٹ کے قریب پولیس اور طاہر القادری کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں دس افراد ہلاک اور لگ بھگ نوے افراد زخمی ہو گئے تھے۔
عوامی تحریک کے کارکن
عوامی تحریک کے کارکن

اس واقعے کی تحقیقات کے لیے پنجاب حکومت نے عدالتی کمیشن کے قیام کا حکم دیا تھا، جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شفاف تحقیقات کے لیے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کو مستعفی ہونے کا کہا تھا جو بعد ازاں اپنے عہدے سے الگ ہو گئے۔

طاہر القادری نے جنوری 2013ء میں اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے چار روز تک دھرنا دیا تھا لیکن حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد اُنھوں نے اپنا احتجاج ختم کیا۔
XS
SM
MD
LG