رسائی کے لنکس

 اٹھارہ بین الاقوامی'این جی اوز' کو پاکستان چھوڑنے کا حکم


این جی اوز کے حق میں ماضی میں لاہور میں خواتین کا مظاہرہ (فائل)
این جی اوز کے حق میں ماضی میں لاہور میں خواتین کا مظاہرہ (فائل)

پاکستان میں کام کرنے والی ایک غیر سرکاری بین الاقوامی امدادی تنظیم کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی حکام نے ملک میں کام کرنے والی 18 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں، یعنی 'این جی اوز' کو کام بند کر کے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

بین الاقوامی امدادی تنظیم 'ایکشن ایڈ' کے پاکستان میں سربراہ عبدالخالق کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی طرف سے موصول ہونے والے ایک خط میں ان کی امدادی تنظیم کو آئندہ 60 دنوں کے اندر اپنا کام بند کر کے ملک چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔ تاہم، ان کے بقول، خط میں حکومت کے اس اقدام کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

عبدالخالق نے کہا کہ گزشتہ سال کے اواخر میں حکومت نے 20 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کو ملک چھوڑنے کا کہا تھا جس کے بعد ان میں سے تقریباً 18 تنظیموں نے حکومت کے فیصلہ کے خلاف متعلقہ حکام سے اپیل کی تھی۔ ان کے بقول، اب وزارت داخلہ کے عہدیداروں نے ایکشن ایڈ کو بتایا ہے کہ ان سب 18 امدادی تنظیموں کی اپیلوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ تاہم، انہیں بتایا گیا ہے کہ یہ تنظیمیں چھ ماہ کے بعد دوباہ رجسٹریشن کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔

عبدالخالق کا کہنا ہے کی جن بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے ان میں زیادہ تر انسانی بہبود اور انسانی حقوق کے لیے کام کر رہی ہیں۔

عبدالخالق نے حکومت کی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کی وجہ سے "وہ ہزاروں افراد بشمول خواتین اور بچے متاثر ہوں گےجن کی زندگیوں کو سنورانے کے لیے ایکشن ایڈ معاونت فراہم کر رہی تھی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم غریب اور محروم لوگوں کو با اختیار بناتے ہیں ۔۔۔شاید انسانی حقوق سے متعلق یہ طرز عمل کو حکومت کو پسند نا ہو، یا شاید ایکشن ایڈ کے کام سے متعلق حکومت اور ان کی تنظیم کے درمیان ابلاغ کا فرق ہو۔"

دوسری طرف، پاکستان کی سول سوسائٹی کی طرف سے حکومت کے اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی سابق چیئرپرسن، زہرہ یوسف کا کہنا ہے کہ ان بین الاقوامی تنظیموں کو کام سے روکنا کسی طور بھی مناسب اقدام نہیں ہے، کیونکہ، ان کے بقول، ان سے کئی تنظیمیں حکومتی اداروں کی استعدادِ کار بڑھانے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سےبین الاقوامی این جو اوز کو ملک چھوڑنے کے نوٹس جاری کرنے کے معاملے سے متعلق حکومت کی کسی عہدیدار کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

تاہم، پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی سابق حکومت کے اس وقت کے وزیر داخلہ احسن اقبال نے رواں سال کے اوائل میں بعض این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلے سے متعلق قومی اسمبلی میں دئے گئے ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ جن وجوہات کی بنا پر یہ اقدام اٹھایا گیا تھا ان میں این جی اوز کی طرف سے وزارتِ داخلہ کو جواب نہ دینے اور اپنے منصوبوں سے متعلق کوئی وضاحت پیش نہ کرنے جیسے عوامل کے علاوہ ان تنظیموں کی رجسٹریشن نہ کرنے میں سکیورٹی وجوہات کا بھی دخل تھا۔

XS
SM
MD
LG