رسائی کے لنکس

اسلام آباد: ترک وزیراعظم کا پارلیمان سے خطاب


ترک وزیراعظم اتوار کی رات اسلام آباد پہنچے
ترک وزیراعظم اتوار کی رات اسلام آباد پہنچے

ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ پاکستان اور اُن کے ملک کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں اور ہر مشکل گھڑی میں ان کا ملک پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے۔

اُنھوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کی شام اسلام آباد میں پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں ملک کی فوجی قیادت، غیر ملکی سفارت کار اور اہم صوبائی اراکین پارلیمان بھی موجود تھے۔

رجب طیب اردوان نے ترک زبان میں اپنے خطاب میں کہا کہ کسی بھی ملک میں جمہوریت کے استحکام میں حزب اختلاف کا کردار بہت نمایاں ہوتا ہے۔

ترکی کے وزیرِ اعظم کا پاکستانی پارلیمان سے یہ دوسرا خطاب تھا۔ اس سے قبل 2009ء میں بھی اسلام اباد کے سرکاری دورے کے دوران انھوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔

اس موقع پر پاکستانی وزیرِ اعظم گیلانی نے اپنے ترک ہم منصب کی دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

دونوں ملکوں کے تاریخی گہرے دوستانہ تعلقات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف پارلیمان کے اندر اور باہر سرپا احتجاج اپوزیشن مسلم لیگ ن کے اراکین نے ترکی کے وزیراعظم کے خطاب کے دوران ایوان میں مکمل نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا اور قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات محض حکومتوں تک محدود نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے عوام مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔

وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے حزب اختلاف کے اجلاس میں شرکت کے فیصلے کا سراہتے ہوئے کہا یہ فیصلہ سیاسی بلوغت کو ظاہر کرتا ہے۔

اس سے قبل پاکستان اور ترکی کی مختلف وزارتوں کے عہدیداروں کا پیر کی صبح ایک مشترکہ اجلاس ہواجس میں توانائی، بینکاری، زراعت، مواصلات اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانےکے لیے قابل عمل تجاویز کا تبادلہ کیا گیا۔

امین فہیم ترک وزیر کے ہمراہ
امین فہیم ترک وزیر کے ہمراہ

بات چیت کے اس دور میں ترک وفد کے سربراہ اور وزیر ماحولیات اردوان برکتار نے پاکستان کے وزیرتجارت امین فہیم کے ہمراہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تجارت کا حجم ناکافی ہے اور اس کو بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ترکی کا ایک بینک جلد پاکستان میں کام شروع کر دے گا جس سے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

امین فہیم نے کہا کہ ترکی بہت سے شعبوں میں مہارت رکھتا ہے اور پاکستان کی کوشش ہے کہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو وسعت دی جائے۔

’’ہم یہ چاہتے ہیں کہ اور ترکی کے جو بزنس مین اور سرمایہ دار ہیں وہ ایک دوسرے کے (ملک کا) دورہ کریں اور (ایک دوسرے کو) سمجھتے ہوئے آگے بڑھیں۔‘‘

پاکستان اور ترکی دوطرفہ تجارت کے سالانہ حجم کو دو ارب ڈالر تک بڑھانے کے خواہاں ہیں اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دونوں ممالک کے وزراء اعظم اعلیٰ سطحی تعاون کونسل کے اجلاس کی مشترکہ سربراہی بھی کریں گے، جس کے اختتام پر دونوں ممالک کی جانب سے پانچ معاہدوں پر دستخط کرنے کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG