رسائی کے لنکس

پاک ترک اعلامیہ: گولن کی تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے کے پاکستانی اقدام کا خیر مقدم


پاکستان اور ترکی نے ’’ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی‘‘ سے نمٹنے کے لیے ’’مشترکہ کوششیں‘‘ جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے دو روزہ دورہٴ ترکی کے اختتام پر جمعے کے روز جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں فتح اللہ گولن کی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے پاکستانی اقدام کو سراہا گیا ہے؛ اور دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔

دونوں ملکوں نے باہمی تعلقات کو ’’مثالی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ترکی کے تعلقات ’’حکمت عملی کے اہم رشتوں میں تبدیل ہو چکے ہیں‘‘۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مختلف شعبوں میں وفود کی سطح پر تعلقات فروغ پا رہے ہیں، جنھیں مزید تقویت دی جائے گی۔ دونوں ملکوں نے کلیدی قومی مفاد سے تعلق رکھنے والے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی ٹھوس حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ترکی نے ’نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی)‘ میں پاکستان کی رکنیت کی حمایت کی ہے۔ اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ اس کی بنیاد بغیر کسی امتیازی سلوک پر ہونی چاہیے، اور یہ کہ ’این ایس جی‘ کی شرائط کی پابندی کرتے ہوئے اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے عالمی مقاصد کو فروغ دیا جائے۔

اعلامیے میں افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا ہے، جو تمام افغان معاشرے کی مفاہمت سے حاصل ہو سکتا ہے، جس کے لیے تمام ملکوں اور بین الاقوامی برادری کی حمایت درکار ہوگی۔

دونوں ملکوں کے مابین اقوام متحدہ، اسلامی ملکوں کی تنظیم، اقتصادی تعاون تنظیم، آٹھ ترقی پذیر ملک اور دیگر متعلقہ کثیر جہتی فورم میں تعاون بڑھانے کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان و ترکی نے اپنے علاقوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر پائیدار امن، سلامتی اور استحکام کے حصول کے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں ملکوں نے ’’مکالمے کےعمل کو جاری رکھنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کی ضرورت پر زور دیا‘‘۔

اعلامیے میں اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ دونوں برادرانہ ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا ہے، جو گذشتہ برسوں کے دوران باہمی مفاد کی نوعیت کے تمام میدانوں میں حکمت عملی کی سودمند ساجھے داری میں بدل چکے ہیں، اور وقت نے ثابت کیا ہے کہ یہ تقویت پاتے جا رہے ہیں۔

باہمی مفاد کے ضمن میں، دونوں ملکوں نے طے کیا ہے کہ ’ترکی پاکستان اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک تعاون کونسل‘ کے طریقہٴ کار کی بہت اہمیت ہے، جس میں متعدد ’ورکنگ گروپ‘ آ جاتے ہیں، تاکہ باہمی تعلقات کو مزید بڑھاوا مل سکے۔

دونوں ملکوں نے طے کیا کہ دونوں عوام کے فائدے کے لیے ’’ہر میدان میں باہمی تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا‘‘۔

مشترکہ اعلامیے میں ’’دفاع اور دفاعی صنعت کو وسعت دینے کے لیے باہمی تعاون بڑھانے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا‘‘۔

پاکستان و ترکی نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی، تجارتی اور کاروباری تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا۔

مزید یہ کہ یہ تعاون صحت اور زراعت کے شعبہ جات میں بھی فروغ پائے گا، جس کا طریقہٴ کار وضع کیا جائے گا۔

ساتھ ہی، اعلامیے میں عوامی سطح کے رابطوں کو مزید فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے، جس کے لیے تعلیم، ثقافت، سیاحت اور نوجوانان کے شعبوں میں وفود کے تبادلوں کو وسعت دی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG