رسائی کے لنکس

متحدہ عرب امارات میں 572 پاکستانی قیدیوں کی رہائی


دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل (فائل فوٹو)
دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل (فائل فوٹو)

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ متحدہ عرب امارت نے 572 پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ہے۔

ترجمان محمد فیصل نے بتایا کہ ‘‘متحدہ عرب امارات کے صدر نے 3005 قیدیوں کی سزائیں معاف کرنے کا اعلان کیا ہے جن میں 572 پاکستانی شہری بھی ہیں جو مختلف جرائم میں متحدہ عرب امارات کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ’’

ترجمان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں رہا کیے جانے والے پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی کے لیے یو اے ای میں پاکستانی مشن مقامی حکام سے رابطے میں ہے اور رہا کیے گئے افراد کی وطن واپسی کے لیے تمام ضروری امداد بشمول پاسپورٹ کے اجرا اور ضرورت پڑنے پر جہاز کے ٹکٹ بھی فراہم کیے جا سکتے ہیں۔

تاہم، دفتر خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں کتنے پاکستانی قید ہیں اور انہیں کن جرائم میں سزائیں دی گئی ہیں۔

چند ماہ پہلے مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ یو اے ای میں لگ بھگ 2400 پاکستانی قید ہیں۔

امریکہ ایران کشیدگی

پاکستان نے امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیتے ہوئے اپنے باہمی معاملات بات چیت سے حل کریں۔

جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار بریفنگ میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ ‘‘امریکہ کی طرف سے خطے میں طیارہ بردار جہاز اور بی 52 بمبار طیارے تعینات کرنے کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ کی پہلے سے نازک صورت حال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔’’

ترجمان نے کہا کہ‘‘ پاکستان توقع کرتا ہے کہ تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں گے، کیونکہ کوئی بھی غلطی بڑے تنازع کا باعث بن سکتی ہے۔’’

2015 میں ایران اور دیگر چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکہ کے الگ ہونے کے بعد واشنگٹن نے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ حال ہی میں واشنگٹن کی جانب سے تہران پر اپنی جوہری سرگرمیاں جاری رکھنے کے الزامات کے بعد دونوں ملکوں کی کشدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی

پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ‘‘پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا عمل بعض بیرونی وجوہات کی وجہ سے حالیہ برسوں میں سست روی کا شکار رہا ہے۔’’

انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے، پاکستان افغانستان، پناہ گزینوں کے عالمی ادارے (یو این ایچ سی ٓآر) اور دیگر ملکوں سے رابطے میں ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا یہ یبان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2019 میں افغان پناہ گزینوں کی موجودگی کو 40 سال مکمل ہو جائیں گے

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی کے لیے کابل کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

XS
SM
MD
LG