رسائی کے لنکس

پاک امریکہ تعلقات: اتحادیوں کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں: تجزیہ کار


پاک امریکہ تعلقات: اتحادیوں کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں: تجزیہ کار
پاک امریکہ تعلقات: اتحادیوں کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں: تجزیہ کار

امریکہ کی جانب سے پاکستان کی فوجی امداد کی معطلی کے اعلان کے بعد پاکستانی فوج نے بھی اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان گذشتہ دِنوں سے بعض معاملات پر اختلافات کی خبریں گشت کر رہی تھیں اور با الآخر بات اِس نہج پر آگئی کہ امریکہ نے فوجی امداد معطل کردی۔

دونوں ملکوں کے درمیان فوجی سطح پر تعلقات کی اِس خلیج کا تجزیہ کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار ریٹائرڈ میجر جنرل جمشید ایاز کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ اتحادی ملک ہیں۔ ضرورت اِس بات کی ہے کی دونوں سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کریں اور بداعتمادی کو ختم کریں۔

امریکہ پاکستان سے کِن اقدامات کا متقاضی ہے اِس کے بارے میں ریٹائرڈ جمشید ایاز کا کہنا تھا کہ پاکستان بار بار کہتا رہا ہے کہ اپنے آدمی کم کرو، انٹیلی جنس کم کرو۔ دوسری طرف، امریکہ چاہتا ہے کہ شمالی وزیرستان میں بھی آپریشن کیا جائے۔

اُن کے خیال میں انٹیلی جنس اور اینٹیلی شیئرنگ اُسی صورت ہوسکتی ہے، جب ایک دوسرے پر اعتماد ہو، جِس کا واضح فقدان ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نارمل سطح پر لانے کی صورت کیا نکلے گی اور کیا امکانات ہیں، اِس کے بارے میں پاکستان کے ایک سابق سفارت کار نذر عباس کا کہنا تھا کہ بظاہر پاکستانی اور امریکی افواج کے درمیان اعتماد کا فقدان نظر آرہا ہے۔ اُن کے بقول، شاید تعلقات میں اور بھی تلخی آئے، لیکن ضرورت اِس بات کی ہے کہ با لآخر دونوں کو تعلقات بہتر کرنے پڑیں گے۔

نذر عباس کے بقول، ’اِس وقت افغانستان کے جو حالات ہیں اُن کے پیشِ نظر پاکستان کی بھی ضرورت ہے کہ امریکی اور اتحادی افواج کو ایسا موقعہ ملے کہ وہ وہاں پہ حالات کو بہتر کرکے پھر ہی اُن (فوجی تعیناتی) میں کمی کریں۔اِسی طریقے سے امریکہ کی بھی ضرورت ہے کہ پاکستان کو اپنے ساتھ رکھے، کیونکہ افغانستان کا سب سے قریبی ہمسایہ پاکستان ہی ہے۔‘

پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے سابق سفارت کار نذر عباس کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کا فقدان بڑھ گیا ہے۔ مگر، چونکہ فی الوقت فریقین کو ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات کی ضرورت ہے، لہٰذا بہتری کی صورت ضرور نکلے گی۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG