رسائی کے لنکس

امریکہ سے امداد نہیں، احترام چاہتے ہیں: خواجہ آصف


خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو بتایا گیا ہے کہ اگر قابل عمل انٹیلی جنس معلومات فراہم کی جائے تو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی

پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن کے دورہٴ اسلام آباد کے بارے میں سینیٹ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قیادت نے امریکی وفد پر واضح کیا کہ ’’ہم برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں‘‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب تک ہونے والی ملاقاتوں میں امریکی حکام کی بات چیت کا محور حقانی نیٹ ورک کی سرگرمیوں سے متعلق تھا۔ تاہم، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کو بتایا گیا کہ پاکستان کی سرزمین پر اُن کی پناہ گاہیں نہیں ہیں۔

بقول اُن کے، ’’آپ کہہ سکتے ہیں 70, 80 فیصد جو زور تھا وہ حقانی (نیٹ ورک) پر تھا کہ وہ آئی ای ڈیز (دیسی ساختہ بم) بناتے ہیں، ہم پر حملے کرتے ہیں، ہمارے فوجی مرتے ہیں۔ افغان فوجی مرتے ہیں آپ ان کا کوئی سدباب کریں، یہ آپ کی سرزمین پر ان کی پناہ گاہیں ہیں یہ اُن کا مرکزی نقطہ تھا۔‘‘

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو بتایا گیا ہے کہ اگر قابل عمل انٹیلی جنس معلومات فراہم کی جائے تو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اُن کے الفاظ میں ’’ہم نے ان کو کہا ہے کہ آپ ’ایکشن ایبل‘ انٹیلی جنس دیں، ہم اس کے اوپر کارروائی کریں گے۔ آپ نے ہمیں قابل عمل انٹیلی جنس دی۔ ہم نے کارروائی کی اور آپ کے یرغمالی چھڑائے۔‘‘

وزیر خارجہ کے بقول، پاکستان امریکہ سے کسی مالی یا عسکری تعاون کو متمنی نہیں بلکہ محض احترام کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم نے ان کو وضاحت کے ساتھ کہا ہے کہ ہمیں آپ کی کوئی امداد نہیں چاہیئے ہمیں کوئی فوجی ساز و سامان نہیں چاہیئے، ہمیں کوئی مادی فوائد نہیں چاہیئں ہم صرف چاہتے ہیں کہ آپ کے اور ہمارے تعلقات برابری کی بنیاد اور احترام کی بنیاد پر ہوں۔‘‘

اُنھوں نے سینیٹ کو بتایا کہ پاکستان کی سول عسکری قیادت نے مشترکہ طور پر ملاقات کرکے حکومت کا متفقہ بیانیہ امریکی وفد کے سامنے رکھے گی۔ انھوں نے بتایا کہ ’’کسی کے لہجے میں ہچکچاہٹ نہیں تھی، کسی کا رویہ معذرت خواہانہ نہیں تھا۔‘‘

خواجہ آصف نے ریکس ٹلرسن اور اُن کے ہمراہ آنے والے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے بارے میں کہا کہ ’’ایک اچھے ماحول میں (منگل) کو گفتگو ہوئی ہے۔ اس میں کوئی الزام تراشی نہیں تھی۔ ان کی طرف سے بھی تعاون کی درخواست کی گئی ہماری طرف سے بھی تعاون کرنے کا کہا گیا۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ کی پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے بعد امریکی سفارت خانے سے جاری بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان جاری تعاون، اقتصادی تعلقات میں وسعت اور خطے میں پاکستان کے اہم کردار پر بات چیت کی گئی۔

بیان کے مطابق، سیکرٹری خارجہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس پیغام کو دہرایا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کے خاتمے کی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔

وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی امریکی پالیسی کے تحت پاکستان امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے خطے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان، جنوبی ایشیا میں داعش اور دہشت گرد گروہوں کو شکست دینے کے حوالے سے پاکستان اور امریکہ کے مفادات مشترک ہیں۔

امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق، پاکستانی قائدین سے ملاقاتوں میں وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہا جب کہ اُنھوں نے حال ہی میں امریکی خاتون کیٹلن کولمین اور اُن کے خاندان کی بحفاظت بازیابی میں حکومت پاکستان اور فوج کے تعاون کو بھی سراہا۔

پاکستان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ رابطوں میں ہونے والی پیش رفت حوصلہ افزا ہے۔

مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف کی گئی کارروائیوں اور پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے سے متعلق کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بھی امریکی وفد کو بتایا گیا۔

سابق سفیر علی سرور نقوی کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے خاص طور پر وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا دورہ بہت اہم ہے، کیوں کہ، اُن کے بقول، ’’اس سے ایک دوسرے کے مؤقف کو سمجھنے میں مدد ملے گی‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ اہم ایک میٹنگ تھی، جس کے اچھے نتائج نکلیں گے۔ ایسی میٹنگ کا کوئی فوری نتیجہ نہیں نکلتا۔ دونوں فریق ایک دوسرے کے نقطہ نظر سے واقف ہوتے ہیں اور پھر اس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔‘‘

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقات کے موقع پر امریکہ وزیر خارجہ نے شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ سرکاری میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے اہم ہے۔

XS
SM
MD
LG