رسائی کے لنکس

امریکہ کا ردعمل ’واضح اور دیانتدارانہ‘ ہوگا


امریکی سفیر کیمرون منٹر
امریکی سفیر کیمرون منٹر

پاکستان میں متعین امریکی سفیر نے کہا ہے کہ اُن کا ملک ایسے دوطرفہ تعلقات کا خواہاں ہے جو ’’حقیقت پسندانہ اُمیدوں اور باہمی احترام‘‘ پر مبنی ہوں۔

کیمرون منٹر نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو صوبہ خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت پشاور میں ایوانِ صنعت و تجارت کے ممبران، یونیورسٹی کے طلباء اور صحافیوں کے ساتھ ملاقاتوں میں کیا۔

’’امریکہ پاکستانی حکومت کے ساتھ موزوں وقت پر دوبارہ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔‘‘

پاک امریکہ اشتراک عمل کی نئی شرائط بحث کے لیے پاکستانی پارلیمان میں پیش کیے جانے کے ایک روز بعد یہ بیان دیتے ہوئے اُنھوں نے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

کیمرون منٹر کے بقول امریکہ پارلیمان میں پیش کی گئی سفارشات پر بحث مکمل ہونے کا منتظر ہے، جس کے بعد ہی واشنگٹن دیانت داری سے اپنے واضح موقف کا اظہار کرے گا۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سلالہ کے مقام پر 26 نومبر کو پاکستانی چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں دو درجن فوجیوں کی ہلاکت پر پاکستان نے اپنے سخت ردعمل میں امریکہ اور اتحادی افواج سے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون معطل کر دیا تھا، جب کہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو پاک امریکہ اشتراک عمل کی نئی شرائط کے لیے اپنی سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی تھی۔

کیمرون منٹر نے بدھ کو اس واقعے پر امریکی موقف کو دہراتے ہوئے سلالہ حملے کو ایک’’ہولناک المیہ‘‘ قرار دیا۔

’ہمیں ہر صورت مل کر کام کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ ایسی غلطی اور غیر ارادی مسئلہ دوبارہ نا ہو۔‘‘

اُنھوں نے طلباء اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتوں میں خیبر پختون خواہ اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں یعنی فاٹا میں امریکی امداد بشمول 75 کروڑ ڈالرز مالیت کے منصوبوں کا بھی خاص طور پر ذکر کیا جن کا مقصد بنیادی ڈھانچے کی از سر نو تعمیر اور روزگار کے موقعوں میں اضافہ ہے۔

کیمرون منٹر نے بتایا کہ امریکی امداد سے خطے میں دو سو کلومیٹر سے زیادہ طویل سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے 20 لاکھ افراد کو پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔

لیکن اُنھوں نے واضح کیا کہ واشنگٹن کی خواہش ہے کہ امریکی اعانت سے پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہو۔

’’ہم پاکستان کو ایک مضبوط ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں جو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرے۔‘‘

XS
SM
MD
LG