رسائی کے لنکس

پاکستان میں خواتین کو شدید خطرات کا سامنا: رپورٹ


پاکستان میں خواتین کو شدید خطرات کا سامنا: رپورٹ
پاکستان میں خواتین کو شدید خطرات کا سامنا: رپورٹ

برطانوی سروے نے پاکستان میں انسانی حقوق کی علمبردار غیر سرکاری تنظیموں کے اعداوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سالانہ 1,000خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔

تھامس رائیٹرز فاؤنڈیشن کے ایک سروے کے مطابق خواتین کے لیے خطرناک ترین ملکوں کی فہرست میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے، جب کہ افغانستان اور کانگو بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔

سروے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں ثقافتی، مذہبی اور قبائلی رسومات کے باعث خواتین کو خطرات لاحق ہیں اور ملک میں کم عمری اور زبردستی کی شادی کے علاوہ خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات بھی عام ہیں۔ مزید برآں خواتین کو جہیز نہ دینے ، غیرت کے نام پر قتل اور کم عمری میں شادی کے واقعات کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لیکن حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی رہنما اور خواتین اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل تنظیم ویمن کاکس کی سیکرٹری جنرل نفیسہ شاہ نے اس رپورٹ کو حقائق کے برعکس قرار دیا ہے ۔ ”میں سمجھتی ہوں کہ یہ ایک انتہائی درجہ کا نقطہ نظر ہے۔ “

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکستان کا آئین خواتین کے حقوق کی مکمل ضمانت دیتا ہے اور حکومت کوشش کر رہی ہے کہ پارلیمان کے منظور کئے گئے قوانین کو بھی عملی جامہ پہنایا جائے۔اُنھوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق یقینی بنانے کے لیے ایک طویل جدوجہد کی ضرورت ہے کیوں کہ ”کئی ایسے مسائل ہیں جو ابھی حل نہیں ہوئے۔“

تیزاب سے متاثرہ خاتون
تیزاب سے متاثرہ خاتون

لیکن ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی مثبت پیش رفت کو نظر انداز کرنا بھی درست نہیں۔ ”بین الاقوامی جائزوں میں جب بھی ایسی باتیں کی جائیں تو یہ بھی مدنظر رکھا جائے کہ یہی ملک ہے جہاں (ایک خاتون) بے نظیر بھٹو دو دفعہ وزیراعظم منتخب ہوئیں۔“ اُنھوں نے کہا کہ اس ملک میں عورتوں کی نمائندگی بہت سی جمہوری قوتوں سے بہتر ہے۔ ”میں سمجھتی ہوں کہ امریکہ اور برطانیہ سے بھی بہتر ہے۔“

برطانوی سروے نے پاکستان میں انسانی حقوق کی علمبردار غیر سرکاری تنظیموں کے اعداوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سالانہ 1,000خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔

سروے کے مطابق افغانستان میں تشدد، صحت عامہ کی ناقص صورتحال اور غربت کے باعث خواتین کی صورتحال تشویش ناک ہے۔

اطفال سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق ہر 11 خواتین میں سے ایک خاتون زچگی کے دوران جان بحق ہو جاتی ہے۔

برطانوی سروے کے مطابق بھارت جسم فروشی کے لیے خواتین کی اسمگلنگ کے لحاظ سے خطرناک ترین ملکوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔

پاکستان میں خواتین کو شدید خطرات کا سامنا: رپورٹ
پاکستان میں خواتین کو شدید خطرات کا سامنا: رپورٹ

بھارت کے وزرات داخلہ کے مطابق سال 2009ء میں 10 کروڑ افراد ،جن میں اکثریت خواتین کی ہے ،انسانی اسمگلنگ میں ملوث رہے ہیں۔ جب کہ بھارت کے سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن کے مطابق 2009ء میں 90 فیصد خواتین کو ملک کے ہی مختلف حصوں میں اسمگل کیا گیا۔ جب کہ جسم فروشی میں ملوث 30لاکھ خواتین میں سے 40 فیصد بچیاں ہیں۔

سروے میں دنیا بھر سے 214 ماہرین سے خواتین کو لاحق چھ خطرات پر رائے لی گئی۔ ان خطرات میں ناقص صحت، جنسی و غیر جنسی تشدد، ثقافتی اور مذہبی عناصر، وسائل تک عدم رسائی سمیت جسم فروشی کے لیے خواتین کی اسمگلنگ شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG