رسائی کے لنکس

فوج پر تنقید سے دشمن عناصر کی حوصلہ افزائی ہو گی: وزیراعظم


Quraqlıqdan qaçan Somali köçkünləri Tabelaha düşərgəsinə yerləşdirilir<br />
<br />
<br />
&nbsp;
Quraqlıqdan qaçan Somali köçkünləri Tabelaha düşərgəsinə yerləşdirilir<br /> <br /> <br /> &nbsp;

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے اس ’’نازک مرحلے‘‘ پر قومی سطح پر اتفاق رائے ضروری ہے جس کی بدولت ہی تعمیر و ترقی ممکن ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار پر فوج کو قوم کی حمایت حاصل ہے اور اُن کے بقول ملک کے اس اہم ادارے پر تنقید نامناسب ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کوایک سیاسی مشاورتی اجلاس کی صدارت کی جس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ افواج کو تنقید کا نشانہ بنانے سے اُن عناصر کی حوصلہ افزائی ہو گی جو پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر کے ملک کی تعمیر و ترقی کے عمل میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

دریں اثناء بدھ کو وزیراعظم نواز شریف کی سابق صدر آصف علی زرداری سے ہونے والے ملاقات ملتوی کر دی گئی۔ سرکاری میڈیا کے مطابق اس کی وجہ وزیراعظم کی مصروفیت بتائی گئی۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے منگل کی شام اسلام آباد میں اپنی جماعت پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے خطاب میں فوجی قیادت کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ اُنھیں تنگ نا کیا جائے۔

’’ہمیں مت تنگ کرو، اگر ہمیں تنگ کرنے کی کوشش کی تو ہم آپ کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔‘‘

آصف زرداری نے کہا کہ ’’یہ ہماری فوج ہے، یہ ہمارا ادارہ ہے۔ آپ نے تین سال رہنا ہے، اُس کے بعد آپ نے چلے جانا ہے۔ ہمیشہ کے لیے ہم نے رہنا ہے۔‘‘

اُنھوں نے یہ تو واضح نہیں کیا تھا کہ اُنھیں کس طرح تنگ کیا جا رہا ہے لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں رینجرز کی جاری کارروائیوں سے آصف علی زرداری نالاں ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ افواج پاکستان اور سیاسی قیادت کے درمیان ہم آہنگی نے جمہوریت کو مضبوط کیا ہے۔

’’اس ہم آہنگی کا مظاہرہ آل پارٹیز کانفرنسوں کے فیصلوں سے بھی ہو چکا ہے، جن میں سیاسی اور فوجی قیادت نے متفقہ طور پر قومی اہداف طے کیے۔ یہ عمل اسی جذبے کے ساتھ جاری رہنا چاہیے۔‘‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے اس ’’نازک مرحلے‘‘ پر قومی سطح پر اتفاق رائے ضروری ہے جس کی بدولت ہی تعمیر و ترقی ممکن ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ مسلح افواج کے افسران اور جوان آپریشن ’ضرب عضب‘ اور انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد میں موثر کردار ادا کر رہے ہیں اور اُنھیں پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔ ’’ ان حالات میں فوج جیسے ادارے پر تنقید نامناسب اقدام ہے۔‘‘

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان کو’’انتہائی غیر مناسب اور ہتک آمیز‘‘ قرار دیا۔

’’انہوں (سابق صدر زرداری) نے اپنی کوتاہیاں، کمزوریاں چھپانے کے لیے اہم قومی ادارے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔۔۔۔ زرداری صاحب کے طرز سیاست سے قومی تشخص اور اداروں کو ناقابل بیان نقصان ہو سکتا ہے، یہ طرز سیاست خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ قابل مذمت بھی ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG