رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر میں وکلاء کی ہڑتال اور احتجاجی دھرنا


مظفر آباد میں پاکستانی کشمیر کی سپریم کورٹ کی عمارت۔ فائل فوٹو
مظفر آباد میں پاکستانی کشمیر کی سپریم کورٹ کی عمارت۔ فائل فوٹو

وکلاء نے مطالبہ بھی کیا کہ وفاق اور صوبوں کی طرز پر پاکستانی کشمیر کے وکلاء کو بھی مفت طبی سہولتیں مہیا کی جائیں۔

روشن مغل

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں وکلاء نےبدھ کے روز مقامی حکومت کے امور میں مبینہ غیر ریاستی مداخلت اور قومی وسائل کے استعمال کے اختیار کے لیے احتجاجی دھرنا دیا۔

پاکستانی کشمیر کی بارکونسل کی کال پر وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور احتجاجی دھرنےمیں شرکت کی۔

دارالحکومت مظفرآباد میں وکلاء نےایک مصروف جوک میں دھرنے کے دوران اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔

سینٹرل بار ایسوسیشن مظفرآباد کے صدر راجہ آفتاب احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مطالبات کے پورا ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی مداخلت پرایک سینیر قانون دان کے خلاف بقول انکے ایک جھوٹی ایف آئی آر در ج کی گئی۔

اس سے قبل منگل کے روز پاکستانی کشمیر کے ضلع راولاکوٹ سے وکلاء نے دارلحکومت مظفرآباد تک مارچ کیا۔جہاں انہوں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مشیر آصف کرمانی کی مبینہ ہدایت پر ایک سابق وزیر اور سینئر قانون دان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے خلاف کئی روز تک احتجاج کیا۔

وکلاء نے مطالبہ کیا کہ انسپکٹر جنرل پولیس کی خدمات وفاقی حکومت کو واپس کی جائیں اور وفاق اور صوبوں کی طرز پر پاکستانی کشمیر کے وکلاء کو بھی مفت طبی سہولتیں مہیا کی جائیں۔

تاہم پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم کے ترجمان راجہ وسیم نے وائس اف امریکہ کوبتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستانی کشمیر کی حکومت کے معاملات میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کی جا رہی جبکہ بقول انکے ماضی کی حکومتوں کے دور میں ایسا ہو تا رہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیرجولائی 2016 سے مسلم لیگ نواز کی حکومت ہے ۔

XS
SM
MD
LG