رسائی کے لنکس

نواز شریف کا نئی افغان قیادت سے ٹیلی فون پر رابطہ


اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ
اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ

سابق سینیٹر سلیم سیف اللہ کہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ مسائل ایسے نہیں ہیں جنہیں حل نا کیا جا سکے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو افغانستان کے نومنتخب صدر اشرف غنی اور ملک کے نامزد چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے نئی افغان قیادت کو ملک میں امن اور مصالحت کی کوششوں میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

وزیراعظم نے دونوں افغان رہنماؤں کو دورہ اسلام آباد کی دعوت بھی دی۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے رکن رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی حکومت کا یہ موقف رہا ہے کہ پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔

"ان کے ہاں جو بھی مثبت پیش رفت ہوتی ہے اور ان کی جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ہم جو بھی مدد کر سکتے ہیں ہم کرنے کے لیے تیار ہیں وہ(افغانستان) ہمارا ایک اہم ہمسایہ ہے اور ہمارا ایک دوسرے پر انحصار ہے تو یہ ہمارے مستقبل کے لیے بہت ہی اچھا ہو گا۔"

سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کی کارروائیوں پر دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ رہا ہے تاہم رانا محمد افضل کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے۔

"ہمارے ان کے ساتھ طالبان اور سرحد سے متعلق انتظامات کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں وہ تو چلتے رہیں گے ان کے ساتھ، لیکن میں یہ کہوں گا کہ یقنیاً اس میں بہتری آنے کی امید ہو گی۔"

سابق سینیٹر اور افغان امور کے ماہر سلیم سیف اللہ کہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ مسائل ایسے نہیں ہیں جنہیں حل نا کیا جا سکے۔ اُنھوں نے بھی کہا کہ خطے میں استحکام کے لیے کابل اور اسلام آباد کے قریبی دوطرفہ تعلقات اہم ہیں۔

"افغانستان اورپاکستان کے تعلقات جب تک بہتر نہیں ہوں گے تو دونوں ملک دلدل میں دھنسے رہیں گے اور ہماری جو اکیس بائیس کروڑ کی جتنی بھی آبادی ہے وہ مشکلات کا سامنا کرے گی اس لیے بہتر ہے میرے خیال میں پچھلے آٹھ دس سالوں سے حالات بہتری کی طرف جار ہے ہیں اور آج جو وزیراعظم نے رابطہ کیا ہے بڑی اچھی بات ہے۔"

گزشتہ اتوار کو افغانستان میں صدارتی امیدواروں نے شراکت اقتدار کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اشرف غنی ملک کے صدر جب کہ عبداللہ عبداللہ ایک نئے تخلیق کردہ عہدے کے مطابق ملک کے چیف ایگزیکٹو ہوں گے۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار فتح کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکا تھا جس کے بعد سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں عبد اللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان 14 جون کو صدارتی انتخابات کے دوسرے میں مقابلہ ہوا۔

تاہم انتخابات میں دھاندلی کی شکایات کے بعد عبداللہ عبداللہ نے اپنی کامیابی کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد اس تنازع کے حل کے لیے امریکہ کی کوششوں سے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی دوسرے مرحلے میں ڈالے گئے تمام 80 لاکھ ووٹوں کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کیا گیا جس کے اختتام پر شراکت اقتدار کا ایک معاہدہ طے پایا۔

XS
SM
MD
LG