برطانیہ کے شہر برمنگھم کے دورے کے وقت پاکستانی صدرآصف علی زرداری کو ہنگامہ خیزاحتجاج سےسابقہ پڑا، جہاں اُنھوں نے اپنی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کےحمایتیوں سےخطاب کیا۔
آواز کسنے والے ایک شخص نے مسٹر زرداری کی طرف جوتے پھینکے، لیکن وہ صدر کو نہیں لگے۔ کنوینشن سینٹر کے باہر پولیس نے100سے زائد احتجاج کرنے والوں کی ناکہ بندی کر رکھی تھی۔
مسٹر زرداری کو ایک ایسے وقت فرانس اور برطانیہ کا دورہ کرنے پرشدید نکتہ چینی کا سامنا رہا ہے، جب اُن کا ملک تاریخ کے بدترین سیلاب سے نبردآزما ہے۔
پاکستانی عہدے داروں کے اندازوں کےمطابق سیلابوں کے باعث ایک کروڑ 30لاکھ کےقریب افراد متاثر ہوئے ہیںجب کہ 1600کےلگ بھگ ہلاک ہوچکے ہیں۔
مسٹر زرداری نے اپنےحامیوں کو بتایا کہ اُن کا برطانیہ کا دورہ کامیاب رہا ہےاوریہ کہ اُنھوں نے سیلاب زدگان کےلیے لاکھوں ڈالر اکٹھے کیے ہیں۔
پاکستانی صدر کے دورے پر اِس بنا پر بھی نکتہ چینی کی جارہی ہے کہ یہ برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون کے دورے کے فوری بعد ہو رہا ہے جس میں اُنھوں نے پاکستان پر‘دہشت گردی برآمد کرنے’ کا الزام لگایا تھا۔
دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان، برطانیہ کا ایک اہم حلیف ہے۔ برطانیہ میں تقریباً دس لاکھ پاکستانی نژاد لوگ رہتے ہیں۔