رسائی کے لنکس

امریکی ڈرون حملے میں ہلاک چار افراد کی لاشیں بنوں منتقل


ڈرون حملوں کے خلاف ماضی میں ہونے والے احتجاج کا ایک منظر (فائل فوٹو)
ڈرون حملوں کے خلاف ماضی میں ہونے والے احتجاج کا ایک منظر (فائل فوٹو)

چاروں افراد کی لاشیں منگل کو بنوں اور اس کے نواحی علاقوں میں ورثا اور رشتے داروں کے حوالے کی گئیں جنہیں بعد ازاں آبائی قبرستانوں میں سپردِ خاک کردیا گیا۔

پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں رواں ہفتے ہونے والے مبینہ امریکی ڈرون حملوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والوں میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق دو روز قبل پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی اور افغان صوبے خوست کے سرحدی علاقے میں امریکی ڈرون حملے سے ہلاک ہونے والوں میں چار پاکستانی باشندے بھی شامل تھے۔

ان چاروں افراد کا تعلق خیبر پختونخوا کے جنوبی شہربنوں اور اس سے ملحق علاقوں سے تھا۔

ان چاروں افراد کی لاشیں منگل کو بنوں اور اس کے نواحی علاقوں میں ورثا اور رشتے داروں کے حوالے کی گئیں جنہیں بعد ازاں آبائی قبرستانوں میں سپردِ خاک کردیا گیا۔

ہلاک ہونے والے چاروں نوجوان تھے اور ان کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔

ان کی شناخت عابد ولد عبد الرحمن، سمیع اللہ ولد دل راز، عرفان ولد شاہ قیاز اور ابراہیم ولد عمرزے کے ناموں سے ہوئی ہے۔

ان چاروں ہلاک ہونے والوں کی کسی بھی عسکریت پسند تنظیم کے ساتھ منسلک ہونے کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

مگر ان کے نمازِ جنازہ کے دوران شرکا نے جہاد کے حق میں اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

اس سے قبل بھی پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں اور فوجی کاروائیوں میں درجنوں پاکستانی عسکریت پسند ہلاک ہوچکے ہیں۔

تیس ستمبر کو خیبر ایجنسی سے ملحق افغان علاقے لال پورہ میں افغان فورسز کی کاروائی میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الاحرار سے تعلق رکھنے والے دو کمانڈروں سمیت سات عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔

دریں اثنا بدھ کو افغانستان کے سرحدی صوبے ننگرہار کے ضلع اچین میں عسکریت پسند تنظیم لشکرِ اسلام کے ایک مرکز پر بھی امریکی ڈرون طیارے نے میزائل فائر کیے۔

حملے میں غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق کم ازکم 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔

کالعدم لشکرِ اسلام کے سربراہ منگل باغ اور ان کے قریبی ساتھیوں اور جنگجوئوں کے مراکز ننگرہار صوبے کے اچین اور دیہہ بالا اضلاع میں ہیں۔

منگل باغ اور ان کے تمام تر جنگجوؤں کا تعلق پشاور سے ملحق خیبر ایجنسی سے ہے۔

ایک روز قبل افغانستان کے ایک اور سرحدی صوبے پکتیا میں ہونے والے مبینہ امریکی ڈرون حملے میں پاکستانی شدت پسند کمانڈر خالد حراسانی کے شدید زخمی ہونے کی اطلاع تھی جو غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مارا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG