رسائی کے لنکس

محمود عباس 20 فروری کو سلامتی کونسل سے خطاب کریں گے


فائل
فائل

فروری کے لیے سکیورٹی کونسل کے صدر، کویت کے سفیر منصور العتیبی نے کہا ہے کہ ’’وہ ایک ریاست کے صدر ہیں اور جو عنوان زیر غور آئے گا، اُس کے بارے میں اُنھیں براہ راست تشویش ہے‘‘

فلسطینی اتھارٹی کے صدر، محمود عباس 20 فروری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کریں گے۔ اس بات کا اعلان جمعرات کے روز کونسل کے صدر نے کیا۔

عباس مشرق وسطیٰ کے بارے میں ماہانہ عام اجلاس میں شرکت کریں گے، جو اسرائیل فلسطین معاملے پر توجہ مبذول کرتا ہے۔

فروری کے لیے سکیورٹی کونسل کے صدر، کویت کے سفیر منصور العتیبی نے کہا ہے کہ ’’وہ ایک ریاست کے صدر ہیں اور جو عنوان زیر غور آئے گا، اُس کے بارے میں اُنھیں براہ راست تشویش ہے‘‘۔

بقول اُن کے، ’’میرے خیال میں کونسل کے ارکان کے لیے بہت ہی اچھی بات ہوگی کہ صدر سے ملاقات ہو اور اُنھیں سنا جائے‘‘۔

اس ماہانہ اجلاس میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ امن عمل بریفنگ دیتے ہیں، جب کہ فلسطینی اور اسرائیلی ایلچی اپنا بیان درج کراتے ہیں۔ کونسل کے ارکان کو صورت حال کے بارے میں بولنے کا بھی موقع ملتا ہے۔

عتیبی نے کہا کہ عباس کی شرکت کی تجویز سے کونسل کے کسی بھی رکن نے اختلاف نہیں کیا۔

ادھر، اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اُنھوں نے عباس کو دعوت دینے پر نکتہ چینی کی ہے۔

اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے کہا ہے کہ ’’اپنی حالیہ تقاریر میں یہودیوں کے خلاف کلمات ادا کرنے کے بعد، اب محمود عباس اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے کسی امکان کو ختم کرنے کے درپے ہیں‘‘۔

بقول اُن کے، ’’امریکہ کے خلاف اقدامات جاری رکھنے اور اسرائیل کے خلاف یکطرفہ اقدام لیے جانے کی خواہش کا اظہار کرنے کے بعد، عباس آج کی حقیقت کا مکمل ادراک نہیں کر پا رہے ہیں اور اپنے عوام کے بہتر مستقبل کے امکانات کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘‘۔

دسمبر میں، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرے گا اور اپنا سفارت خانہ وہاں منتقل کرے گا۔ انتہائی غصے کے عالم میں عباس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکہ امن عمل میں مصالحت کا کردار ادا نہیں کر پائے گا۔ اُنھوں نے، آخری لمحات پر، خطے کے دورے پر آئے ہوئے امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ ملاقات کو منسوخ کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG