رسائی کے لنکس

ستمبر میں پارسل بم حملوں کی ریہرسل کی گئی تھی: حکام


ستمبر میں پارسل بم حملوں کی ریہرسل کی گئی تھی: حکام
ستمبر میں پارسل بم حملوں کی ریہرسل کی گئی تھی: حکام

امریکی تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہےکہ رواں سال ستمبر میں یمن سےتین مشتبہ پیکٹس امریکہ روانہ کرنے کی کوشش کا مقصدگذشتہ ہفتے دہشت گردوں کی جانب سے پارسل بم بھیجےجانے کے منصوبے کی کامیابی کےامکانات جانچنا تھا۔

حکام کے مطابق تحقیقاتی اداروں نےستمبر میں شکاگو کے ایک پتے پر بھیجے جانے والے مشتبہ پارسلز کا ان کی منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی سراغ لگا لیا تھا۔ پارسلز کتابوں، کاغذات، کامپیکٹ ڈسکس اور دیگر اشیاء پر مشتمل تھے۔

حکام کے دعویٰ کے مطابق "القاعدہ اِن عربین پینی سولا" کے نام سے معروف شدت پسندعالمی تنظیم القاعدہ کی یمنی شاخ کی جانب سے روانہ کیے جانے والے ان مشتبہ پیکٹوں کا مقصد گذشتہ ہفتے کمپیوٹر پرنٹرز کے کارٹریجز میں چھپائے گئے بارودی مواد پر مشتمل دو پارسلز کی ترسیل کے راستے اور مدت کا تعین کرنا تھا۔ یمن سے بھیجے گئے مذکورہ دونوں پارسلز کو گذشتہ ہفتے حکام کی جانب سے سراغ لگائے جانے کے بعد برطانیہ اور دبئی میں روک لیا گیا تھا۔

انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی فضائی صنعت کو نشانہ بنانے میں دلچسپی سے آگاہ تھے اور اِس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ دہشت گرد مسافر بردار طیاروں کو ٹارگٹ کرسکتے ہیں۔ حکام کے مطابق ستمبر میں پیش آنے والے واقعے کی مدد سے ہی انہیں گذشتہ ہفتے بھیجے گئے پارسل بموں کا قبل از وقت سراغ لگانے میں کامیابی ملی۔

دریں اثناء پارسل بم حملوں کی سازش کا انکشاف ہونے کے بعد جرمنی نے یمن سے آنے والی تمام مسافر پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے، جبکہ کینیڈا اور برطانیہ نے یمن سے آنے والے سامان بردار طیاروں کیلیے اپنے قوانین مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانیہ نے یمن سے آنے والے تمام فضائی مسافروں کو اپنے ہمراہ پرنٹر کی بڑی کارٹریجز لانے سے روک دیا ہے جبکہ صومالیہ سے بھی ایسے ہر قسم کے سامان کی برآمد منقطع کردی گئی ہے جس کے ساتھ پرواز پر اس کا مالک موجود نہ ہو۔

یمن نے مغربی ممالک کی جانب سے اٹھائے گئے ان اقدامات کو "اجتماعی سزا" قرار دیتے ہوئے ان پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ منگل کے روز یمن کے سرکاری میڈیا پہ نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ جرمنی اور دیگر ممالک کی جانب سے اٹھائے گئے ان اقدامات سے دہشت گردی کے خلاف جاری یمنی حکومت کی کوششوں کو ٹھیس پہنچے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے "جلدبازی میں اختیار کیے گئے اس طرح کے ردِعمل" سے القاعدہ کو یمن اور اس کے اتحادی ممالک کے باہمی تعلقات خراب کرنے کے اپنے مقصد کے حصول میں مدد ملے گی۔

دوسری جانب دنیا کی 93 فی صد طے شدہ پروازوں کی نمائندگی کی دعویدار ایک عالمی فضائی تنظیم کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات نے فضائی ذریعے سے بھیجے جانے والے سامان کی سکیورٹی کے معاملے کو گروپ کی اولین ترجیح بنادیا ہے۔

انٹرنیشل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ جیوانی بیسجنانی نے یہ بیان منگل کے روز تنظیم کی جانب سے ہوائی اڈوں اور پروازوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کی غرض سے تیار کیے گئے نئے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے دیا۔ نئے منصوبوں میں ہوائی اڈوں پر مسافروں کی تلاشی کے تیکنیکی نظام اور معلومات اکٹھا کرنے کے معیارات میں مزید بہتری لانا شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG