رسائی کے لنکس

پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر نشر ہونے سے روکنے کا حکم


لاہور ہائی کورٹ کی عمارت کی فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ کی عمارت کی فائل فوٹو

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ریلی کے دوران ان رہنماؤں کی تقاریر غداری کے زمرے میں آتی ہیں اور اس طرح کی عدلیہ مخالف تقاریر قانون کی خلاف ورزی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں نشریاتی اداروں کے منتظم ادارے 'پیمرا' کو عدليہ مخالف تقارير نشر کرنے سے روکنے کا حکم ديا ہے۔

عدالت نے يہ حکم سابق وزیراعظم نوازشريف، موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلٰی پنجاب شہبازشريف سميت 17 سياست دانوں کے خلاف دائر کی جانے والی ایک درخواست پر جاری کيا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کيس فيصلے کے بعد مسلم ليگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کی قیادت میں اسلام آباد سے لاہور تک براستہ جی ٹی روڈ نکالی گئی ریلی کے دوران نواز شریف کی تقاریر پر ايڈووکيٹ اظہر صديق نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نوازشريف اور شہباز شريف سميت وفاقی وزرا عوام کو عدليہ کے خلاف اکسا رہے ہيں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ریلی کے دوران ان رہنماؤں کی تقاریر غداری کے زمرے میں آتی ہیں اور اس طرح کی عدلیہ مخالف تقاریر قانون کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ 'پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی' (پیمرا) کو ایسی تقاریر نشر کرنے سے روکنے کا پابند کرے۔

درخواست کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے جج مامون الرشید نے 'پیمرا' کو عدلیہ مخالف تقاریر فوری روکنے کا حکم دیتے ہوئے فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ 12 ستمبر کو طلب کرلی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے سابق وزیراعظم نوازشريف اور وزیرِاعلیٰ پنجاب شہبازشريف سميت درخواست میں نامزد تمام وفاقی وزرا کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کی استدعا بھی کی تھی جس پر تاحال عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں سنایا۔

جن افراد کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے ان میں وزيراعظم شاہد خاقان عباسي، احسن اقبال، اسحاق ڈار، پرويز رشيد، سعد رفيق، دانيال عزيز، مريم اورنگزيب اور طلال چوہدري کا نام شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG