رسائی کے لنکس

عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے کا معاملہ 'پیمرا' کے سپرد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 'پیمرا' 15 روز میں خود فیصلہ کرے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور نون لیگ کے دیگر رہنماؤں کی عدلیہ مخالف مخالف تقاریر کو نشر کیا جانا چاہیے یا نہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر دائر درخواستوں پر 'پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی' (پیمرا) کو 15 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 'پیمرا' 15 روز میں خود فیصلہ کرے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور نون لیگ کے دیگر رہنماؤں کی عدلیہ مخالف مخالف تقاریر کو نشر کیا جانا چاہیے یا نہیں۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 15 روز کے دوران توہینِ عدالت پرمبنی کوئی مواد ٹی وی وی چینلز پر نشر نہ ہو۔ عدالت نے پیمرا کو 15 روز میں رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت حکمران جماعت کے 15 رہنماؤں کے خلاف توہینِ عدالت کی متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

ان درخواستوں میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ن لیگ کے قائدین پاناما کیس سمیت دیگر مقدمات میں عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں اور براہِ راست ججوں کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ ان کی یہ تقاریر براہِ راست نشر کی جارہی ہیں جو توہینِ عدالت ہے۔

درخواستوں گزاروں نے ان تقاریر کی بنیاد پر نواز شریف سمیت ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کرنے کی استدعا کی تھی جب کہ ساتھ ہی 'پیمرا' کو اپنے کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دینے کی درخواست بھی کی گئی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے مختلف ججوں کی جانب سے ذاتی وجوہات کی بنا پر ان درخواستوں کی سماعت سے معذرت کی وجہ سے ن لیگ کی قیادت کی عدلیہ مخالف تقاریر کی سماعت کے لیے تشکیل دیا جانے والا فل بینچ تین مرتبہ تحلیل ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG