رسائی کے لنکس

پینٹاگان: عراق و افغانستان میں زیر حراست قیدیوں کی تصاویر جاری


وزیردفاع ایش کارٹر نے گزشتہ نومبر میں ان چیزوں کا جائزہ لے کر کہا تھا کہ 198 تصاویر ایسی ہیں جنہیں خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔

امریکہ کے محکمہ دفاع نے 2001ء سے 2009ء کے درمیان عراق اور افغانستان میں قائم امریکی حراستی مراکز میں زیر حراست افراد سے زیادتی کی لگ بھگ 200 تصاویر جاری کر دی ہیں۔

محکمہ دفاع کے ترجمان کے مطابق یہ تصاویر امریکی اہلکاروں کی طرف سے اختیارات کے غلط استعمال کے الزام کی آزادانہ تحقیقات کے بعد سامنے آئی ہیں۔

ان تحقیقات میں سے 14 میں الزامات کی تصدیق کی گئی اور 65 اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی۔

انسانی حقوق کے امریکی گروپ "دی امریکن سول لبرٹیز یونین" نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت ایک درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں حکومت سے ان زیادتیوں کا ریکارڈ افشا کرنے کا کہا گیا تھا۔

یہ تصاویر قومی سلامتی سے متعلق دستاویز کے تحفظ کے ایکٹ 2009ء کے تحت خفیہ رکھی گئی تھیں۔

وزیردفاع ایش کارٹر نے گزشتہ نومبر میں ان چیزوں کا جائزہ لے کر کہا تھا کہ 198 تصاویر ایسی ہیں جنہیں خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔

محکمہ دفاع کے ترجمان کے مطابق کارٹر کی طرف سے جائزے کے دوران اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا تھا کہ ان تصاویر کے افشا ہونے سے "امریکی شہریوں مسلح افواج کے اہلکاروں یا بیرون ملک تعینات ملازمین کو تو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا"۔

صدر براک اوباما نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کا مقصد امریکی حراست میں موجود لوگوں کے لیے تحفظ، قانونی اور انسانی رویہ کو یقینی بنانا تھا۔

ترجمان کے بقول محکمہ دفاع اس حکم نامے پر پوری طرح کاربند ہے۔

XS
SM
MD
LG