رسائی کے لنکس

عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام جرگہ، 22 نکاتی اعلامیہ جاری


پشتون جرگہ
پشتون جرگہ

قوم پرست سیاسی جماعت، عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ملک بھر کے پشتونوں کو درپیش انتظامی،سیاسی اور سیکورٹی مسائل اور خیبرپختونخوا کو درپیش مالی اور معاشی مسائل پر غور و خوض کرنے اور اس کے حل کیلئے متفقہ لائحہ عمل اپنانے کیلئے باچا خان مرکز پشاور میں منگل کے روز ایک جرگے کا انعقاد کیا گیا۔

جرگے میں شرکت پر اے این پی کے سربراہ، اسفندیار ولی خان نے دیگر جماعتوں کے رہنماؤں اور عہدیداروں کو خوش آمدید کہا اور انہیں اس جرگہ کے مقاصد سے آگاہ کیا۔

دیگر رہنماؤں کے علاوہ شرکا میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین، جمیعت علمائے اسلام ف کے صوبائی سربراہ سینیٹر مولانا عطاالرحمن، پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر انجنئیر امیر مقام، مرکز اور صوبے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی پشاور سے میمبر قومی اسمبلی ارباب شیر علی خان نے کی۔

شرکا نے جرگے میں مختلف مسائل اور مشکلات پر کھل کر اظہار خیال کیا اور ان مسائل کے حل کے لیے تجاویز پیش کیں۔ جرگے کے اختتام پر متفقہ طور پر ایک 22 نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا۔

جرگے میں شامل تمام سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے افغانستان میں قیام امن کیلئے حال ہی میں قطر میں ہونے والے امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے تمام افغان رہنماؤں کو آپس کے اختلافات گفت و شیند کے ذریعے حل کرنے کی خواست کی۔

شرکا نے ملک بھر میں پشتونوں کو درپیش مسائل پر بھی ایک جیسے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ نہ صرف دیگر صوبوں بلکہ خیبر پختونخوا، بالخصوص قبائلی اضلاع میں حکومتی اداروں کی مبینہ عدم توجہ اور غلط پالیسوں کے باعث پشتونوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح، شرکا نے وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے ساتھ مبینہ معاندانہ رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ شرکا نے بجلی کے خالص منافع کی رقم کی عدم ادائیگی اور قومی مالیاتی کمیشن کے ایوارڈ میں تاخیر کو اس صوبے کے ساتھ سخت زیادتی قرار دیا۔

جاری کردہ اعلامیے میں سر فہرست پڑوسی ملک افغانستان میں جاری بد امنی، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کے فقدان کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اور دونوں جانب کے ریاستی ذمہ داران کے ساتھ رابطہ و گفتگو کا مطالبہ شامل ہیں۔

جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ، سراج الحق نے اس موقع پر تجویز پیش کی کہ جرگے میں موجود سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل وفد کو متحارب افغان رہنماؤں کے درمیان افہام و تفہیم کے لئے کابل بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کو ہم خیال اور ہم نظریہ افراد کے بجائے افغانستان کے عوام کے اجتماعی مفادات اور خواہشات کو مد نظر رکھنا چاہیے۔ سراج الحق کی اس تجویز کی تمام شرکا نے تائید کی۔

دیگر مطالبات کے علاوہ اعلامیہ میں لاپتا افراد کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کرنے اور انکے ساتھ کئے گئے ظلم کے بارے میں ذمہ داران سے پوچھ گچھ کا بھی مطالبہ کیا گیا اور خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں عسکریت پسندی اور عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں سے متاثر اور بے گھر ہونے والوں کو فوری طور پر معاوضوں کی ادائیگی، انکی بحالی اور روزگار کے لئے تعاون فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

جرگے میں منظور کیے جانے والے اعلامیے میں وفاقی حکومت سے قومی مالیاتی کمیشن کے فوری اجرا اور بجلی کے خالص منافع کی خیبر پختونخوا کو فوری ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ، بلاک شناختی کارڈز، مردم شماری، لینڈ مائنز، پختونوں کا تحفظ، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد، اٹھارہویں ترمیم کا تحفظ، آبی وسائل پر اختیار، منرلز گورننس ایکٹ، ضم اضلاع کی قانونی، انتظامی اور مالی صورتحال، یونیورسٹیوں میں جاری مالی بحران، ہسپتالوں کی نجکاری اور سی پیک سمیت پشتونوں کو درپیش مسائل بھی جرگے میں زیر بحث لائے گئے؛ اور ان مسائل کے فوری حل کے لیے حکومت سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ، منظور پشتین نے جرگے میں پشتونوں کو درپیش مسائل کے بارے میں عوامی نیشنل پارٹی کے اقدام کو سراہا اور اپنی تنظیم کے موقف کو اُجاگر کیا۔ بقول ان کے، ایک منظم منصوبہ بندی کے ساتھ پشتونوں کے حقوق کے لئے اُٹھنے والی آوازوں کو زور و جبر اور الزامات لگا کر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف پشتون تحفظ تحریک بلکہ عوامی نیشنل پارٹی کے اٹھائے گئے تمام مطالبات آئین اور قانون کے عین مطابق ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت نہ صرف افغانستان میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، بلکہ ملک میں پشتونوں کے مسائل میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان حالات میں، انہوں نے جرگے کی انعقاد کو ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سے پاکستان بالخصوص پشتون کسی بھی طور پر لا تعلق نہیں رہ سکتے۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ دو مختلف جگہوں پر تقاریب حلف برداری کا انعقاد انتہائی باعث تشویش ہے افغانستان میں قیام امن کے لئے سب سے زیادہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی کے بلائے گئے جرگے میں تمام سیاسی جماعتوں کے ہنماؤں اور عہدیداروں نے ایک جیسے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان میں قیام امن اور افہام و تفہیم پر زور دیا، جو انتہائی تسلی بخش ہے۔

پشتون تحفظ تحریک کی خاتون رہنما، ثنا اعجاز نے جرگے کے انعقاد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’یوں دکھائی دیتا ہے کہ اس وقت پشتونوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور پشتونوں کو انکے جائز حقوق اور وسائل سے محروم رکھا جا رہا ہے‘‘۔

جرگے میں شرکا نے سرحدی پابندیوں کا از سر نو جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

دوسری جانب، ایک بیان میں رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے سرکردہ رہنما، محسن داوڑ نے کہا ہے کہ ’’پی ٹی ایم پشتون سرزمین پر امن اور سیکورٹی کی خواہاں ہے اور تحریک اِنہی مقاصد کے حصول کے لیے آواز بلند کر رہی ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ پشتون، پی ٹی ایم کے پلیٹ فارم سے، لڑائی کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ پاکستان کے متعدد پشتون رہنماؤں کی طرح، انھیں بھی کابل کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی کے ایک اور رکن اور پی ٹی ایم رہنما، علی وزیر نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں حقوق کے حصول کی پرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG