رسائی کے لنکس

سانحہٴ پشاور: پاکستانی سفارت خانے میں تقریب کا اہتمام


افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی
افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی

تقریب سے خطاب میں پاکستانی سفارتخانے کے ناظم الامور، رضوان شیخ نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب انسانی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن ہے جس میں پاکستانی فوج کو کامیابی حاصل ہوئی

سانحہٴ پشاور کے ایک سال مکمل ہونے پر، واشنگٹن کے پاکستانی سفارتخانے میں تعزیتی تقریب منعقد کی گئی جس میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی دفاعی وفد اور اعلیٰ امریکی حکام نے شرکت کی۔

اس سانحے میں دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول میں داخل ہو کر 130 بچوں کو قتل کر دیا تھا۔ تقریب میں دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب پر آئی ایس پی آر کی ایک فلم بھی دکھائی گئی جس میں بتایا گیا کہ کس طرح پاکستانی فوج دہشت گردوں کا صفایا کر رہی ہے۔ اس موقع پر سانحے میں قتل ہونے والے بچوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

تقریب میں پاکستان اور افغانستان کے لئے صدر اوباما کے نائب نمائندہ خصوصی جاناتھن کارپنٹر نے کہا کہ وہ وزیر خارجہ جان کیری کی نمائندگی کرتے ہوئے اس تقریب میں شریک ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کو ایک سال بیت گیا۔ لیکن ہم ان بچوں کو نہیں بھولے جو دہشت گردوں کا نشانہ بنے تھے۔ انھوں نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی کہ دہشت گردی کی اس جنگ میں امریکہ پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ پوری دنیا میں جہاں جہاں بھی محفوظ مستقبل کی جدوجہد جاری ہے، امریکی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

تقریب سے خطاب میں پاکستانی سفارتخانے کے ناظم الامور، رضوان شیخ نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب انسانی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن ہے جس میں پاکستانی فوج کو کامیابی حاصل ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے فرنٹ لائن کے طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ سانحہ پشاور نے ملک و قوم میں اتحاد پیدا کیا اور قوم یکسو ہو کر ان کے خلاف صف آرا ہوچکی ہے۔ انھوں نے توقع ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف ان کی جدوجہد میں تعاون جاری رکھے گا۔

تقریب سے خطاب میں کور کمانڈر منگلا، لیفٹنٹ جنرل عمر درانی نے کہا کہ ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا اِسی آرمی پبلک اسکول میں زیر تعلیم ہیں جہاں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ انھوں نے ان دہشت گردوں کی بات چیت بھی سنی جو تمام بچوں کو ختم کرنے کے درپے تھے۔ ان کا مقصد قوم کو خوفزدہ کرکے تقسیم کرنا تھا۔ لیکن، نتائج برعکس نکلے اور قوم متحد ہوگئی اور قومی ایکشن پلان پر عمل شروع کردیا گیا۔ آج پاک فوج نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔2400 دہشت گردوں کو ختم کیا جاچکا ہے انھوں نے کہا کہ سان برنارڈینو کا سانحہ ہو یا فرانس میں فائرنگ کا واقعہ، کسی بھی دہشت گردی کا تعلق اسلام سے نہیں جوڑا جا سکتا، کیونکہ اسلام امن کا مذہب ہے جبکہ دہشت گرد امن کے خلاف ہیں۔

سکریٹری دفاع، لیفٹنٹ جنرل رٹائرڈ عالم خٹک نے اس موقع پر دہشت گردی میں پاکستان کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصلات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان کے 5000 فوجی اور کوئی 40000 شہری دہشت گردی کا شکار ہوچکے ہیں۔،

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی سے آزادی کے لئے، پاکستان یہ لڑائی لڑ رہا ہے اور اس جنگ میں دی گئی قربانیوں پر پاکستان کو فخر ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کو شکست ہوچکی ہے۔ ہمارے بچوں کا خون رنگ لایا ہے۔ ہم کسی صورت ملک میں انتہا پسندی کو قبول نہیں کریں گے۔

XS
SM
MD
LG