رسائی کے لنکس

ایک سو بیس ارب کا ریلیف پیکیج مگر پیڑول کی قیمت بڑھانا پڑے گی: عمران خان


وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے آج پاکستانی قوم سے خطاب میں غریب اور مستحق افراد کے لئے ایک سو بیس ارب روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے مگر انتباہ کیا ہے کہ حکومت کو تیل کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑے گا۔

وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر یہ پیکیج عوام کو دے رہی ہے۔ آٹا، گھی اور دالوں جیسی روزمرہ ضرورت کی اشیا پر سرکاری سبسڈی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ یہ سہولت آئندہ چھ ماہ تک دستیاب رہے گی، جب کہ حکومت کا 260 ارب روپے کا احساس پروگرام بھی فعال رہے گا۔

وزیرِ اعظم عمران نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 1400 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے 40 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرضے دیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 40 لاکھ خاندانوں کو مکانوں کی تعمیر کے لیے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ کسان اور شہر میں کاروبار کرنے والے پانچ لاکھ روپے کے قرضے حاصل کر سکیں گے۔

تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا انتباہ

اس کے ساتھ ہی وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانا پڑے گا۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بدھ کو ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب میں کہا کہ اگر حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو ہمارا غیر ملکی خسارہ بڑھتا جائے گا جب کہ سود کی مد میں ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستان کو پہلے ہی خسارے کا سامنا ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی منڈی میں گزشتہ چار ماہ کے دوران تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں 100 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جب کہ پاکستان میں یہ اضافہ صرف 33 فی صد رہا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پہلے ہی پیٹرول کے نرخ عالمی منڈی کی قیمتوں کے مطابق بڑھا دیتی تو حکومت کو 450 ارب روپے کا فائدہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسا نہیں کیا اور یہ بوجھ خود برداشت کیا لیکن اب حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گے بصورتِ دیگر ملکی خسارہ بڑھ جائے گا۔

انہوں نے عوام کو متنبہ کیا کہ حکومت کو آنے والے دنوں میں پیڑول کی قیمت بڑھانا پڑے گی۔

’ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا‘

وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین اگر مشکل معاشی حالات میں پاکستان کی مدد نہ کرتے تو پاکستان دیوالیہ ہو سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت آئی تو انہیں ایسا پاکستان ورثے میں ملا جس پر قرضوں کا بوجھ اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ بہت زیادہ تھا، جن کی وجہ سے ان کے بقول، پہلے سال میں سود کی ادائیگی بھی زیادہ کرنا پڑی۔ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر تھے، اس لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم سے رجوع کرنا پڑا ہے۔

وزیرا عظم پاکستان کے بقول، اس مشکل صورتِ حال میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارت اور چین نے پاکستان کی مدد کی جس کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ ہم مشکل حالات میں مدد کرنے پر ان ممالک کے شکرگزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کا تعلق بیرونی عوامل اور عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ہے۔

سوشل میڈیا پرردعمل

پاکستان کے وزیرِ اعظم نے اپنے ریلیف پیکیج کا اعلان اور تیل مہنگا ہونے کا انتباہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب ملک میں عوام کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کے باعث شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔

صحافی اور تجزیہ کار سوشل میڈیا پر وزیر اعظم پاکستان کی تقریر پر اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

سینئیر صحافی مظہر عباس نے لکھا "وزیر اعظم پاکستان نے اشیا کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کو 'دو خاندانوں' کی جانب سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے سے مشروط کیا ہے، وزیر اعظم صاحب آپ نے یہ رقم واپس لانے کا وعدہ کیا تھا، آپ نے تین سالوں میں کیا کیا؟"

صحافی خرم حسین نے لکھا کہ "وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کی حکومت نے NSER(نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری) ڈیٹا بیس تیار کیا، جب کہ ایسا نہیں ہے ۔ یہ ڈیٹا بیس 2010 میں تیار کیا گیا"۔

صحافی سیرل المیدا نے لکھا کہ وزیر اعظم کی تقریر کا لب لباب یہ ہے کہ پاکستان امریکہ اور برطانیہ سے بہتر حال میں ہے اور میڈیا کو عوام سے بات نہیں کرنی چاہئے۔

صحافی بےنظیر شاہ نے نشاندہی کی کہ وزیر اعظم کی تقریر میں کالعدم جماعت ٹی ایل پی کے ساتھ حکومت کے معاہدے پر تین دن گزر جانے کے باوجود لب کشائی سے گریز کیا گیا۔

دوسری جانب ٹوئٹر پر کئی صارفین نے عمران خان کی جانب سے امدادی پیکیج کی تعریف کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا ہے۔ ثاقب یعقوب کہتے ہیں کہ کپتان کو غریب کا بہت احساس ہے۔

ایک اور صارف شیروان شیخ نے وزیراعظم کی جانب سے دیئے جانے والے پیکیج کی اس سے پہلے ملک کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ اس سے بے سہارا اور غرینوں کو بڑا ریلیف ملے گا۔

حال ہی میں حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 10 روپےکا اضافہ کیا تھا جس کے بعد حزبِ اختلاف کی جماعتیں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔ جب کہ ملک بھر میں تاجر برداری کے طرف سے بھی احتجاج اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG