رسائی کے لنکس

تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی گرفتار، کارکنوں کا ملک بھر میں احتجاج


سعد رضوی (فائل فوٹو)
سعد رضوی (فائل فوٹو)

پاکستان کے صوبے پنجاب کی پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کو حراست میں لے لیا ہے۔ ترجمان تحریک لبیک کے مطابق سعد حسین رضوی کو لاہور کے علاقے علامہ اقبال ٹاؤن سے پیر کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ نماز جنازہ پڑھانے کے لیے گئے ہوئے تھے۔

حکومت کی جانب سے سعد حسین رضوی کی گرفتاری پر تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی پولیس نے اُن کی گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ کیا ہے۔

وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت سے رابطہ کیا تو وہ دستیاب نہیں ہو سکے۔

تحریک لبیک پاکستان کے امیر سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف ٹی ایل پی کے کارکنوں نے لاہور، کراچی، فیصل آباد، خانیوال، ملتان، گجرات، گوجرانوالہ، لیہ، پاکپتن، اور بہاولپور سمیت دیگر شہروں میں احتجاج کیا جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔

خیال رہے کہ سعد رضوی، تحریک لبیک کے بانی علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے ہیں جو گزشتہ سال انتقال کر گئے تھے۔

لانگ مارچ کی کال

تحریک لبیک کی مرکزی شورٰی نے گزشتہ روز یہ اعلان کیا تھا کہ اگر حکومتِ پاکستان نے ان کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق فرانس کے سفیر کو ملک بدر اور فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ نہ کیا تو 20 اپریل کی رات کو لاہور سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال فرانس میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر کی جانب سے ان کی حمایت پر تحریک لبیک پاکستان نے اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔

تحریک لبیک کے جاری کردہ ایک بیان کے میں سعد حسین رضوی کی گرفتاری کی مذمّت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے اُن کےحوصلے پست نہیں کرسکتی۔

تحریک لبیک نے گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا تھا۔
تحریک لبیک نے گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا تھا۔

واضح رہے کہ فروری میں وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت تحریک لبیک پاکستان کے مطالبات کو رواں سال 20 اپریل کے بعد پارلیمنٹ میں لے کر جائے گی۔

تحریک لبیک نے رواں برس 16 فروری تک فرانس میں مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے معاملے پر پاکستان سے فرانس کے سفیر کو نکالنے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن 11 جنوری کو حکومت سے طے پانے والے معاہدے کے تحت یہ احتجاج ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

تحریک لبیک کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو بعد میں قرارداد کی شکل نہیں دی جا سکی اور نہ ہی اسے اسمبلی میں پیش کیا جاسکا۔ کمیٹی کی طرف سے بھی ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔

'حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے'

ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار نسیم زہرہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو ہر صورت اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی صدر کے بیان پر جہاں ضرورت تھی حکومت نے وہاں پر تنقید بھی کی۔ یہاں تک کہ صدرِ پاکستان نے بھی اس معاملے میں فرانس پر تنقید کی۔

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) میں سیاسیات کے معلم ڈاکٹر رسول بخش رئیس سعد رضوی کی گرفتاری کے حکومتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکومت کو غیر جمہوری عناصر سے جو دھمکیاں ملتی رہتی ہیں اُن کا جواب دینا چاہیے۔

رسول بخش رئیس کہتے ہیں کہ جو عناصر ملک میں انتشار پھیلاتے ہیں ان کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مطالبات منوانے کے کئی طریقے ہوتے ہیں۔ تاہم دھونس، زبردستی اور حکومتی رٹ چیلنج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

نسیم زہرہ کی رائے میں حکومت کے لیے فرانسیسی سفیر اور فرانسیسی مصنوعات سے متعلق ٹی ایل پی کے مطالبات تسلیم کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک اس طرح نہیں چلتے کہ کوئی کہے کہ فلاں کو بھیج دیں تو بھیج دیا البتہ تنقید ضرور کی جا سکتی ہے اور مناسب فورم پر اس حوالے سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جا سکتا ہے۔

رسول بخش رئیس کہتے ہیں کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ ٹی ایل پی کے مطالبات کو پارلیمان میں لے جائیں گے تو وہ یہ کریں گے۔ لیکن ایسا کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں سے بات چیت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ تحریکِ لبیک نے گزشتہ برس فرانس میں متنازع خاکوں کی اشاعت کے خلاف راولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا تھا جو بعد ازاں 16 نومبر کو حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ختم ہوا تھا۔

تحریک لبیک کا مطالبہ تھا کہ حکومت دو سے تین ماہ کے اندر پارلیمان سے قانون سازی کے بعد فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرے اور فرانس سے پاکستان کا سفیر واپس بلا لیا جائے ۔ اس کے علاوہ پاکستان میں تمام فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ راولپنڈی کے اِسی مقام پر ٹی ایل پی نے 2017 میں بھی دھرنا دیا تھا اور حکومت سے ایک معاہدے کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG