رسائی کے لنکس

مصر: مظاہرین اور پولیس میں پھر جھڑپیں


حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر مرکزی مظاہرہ قاہرہ کے تحریر چوک میں ہوا

مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے دو سال مکمل ہونے پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے شرکا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

مصر پہ طویل فوجی اقتدار کےخاتمے کی دوسری سالگرہ منانے کے لیے سیکڑوں مظاہرین دارالحکومت قاہرہ کے صدارتی محل کے نزدیک جمع ہوئے۔

مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب مظاہرین نے پولیس کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹیں ہٹا کر صدارتی محل کی جانب بڑھنے کی کوشش کی۔

پولیس کی جانب سے روکے جانے پر مظاہرے کے شرکا مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کیا۔ جواباً پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسائے اور پانی کی توپ سے مظاہرین کی دھلائی کی۔

مظاہرین میں سے بعض اسلام پسند حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کے خاتمے کے نعرے لگارہے تھے جسے حسنی مبارک کی رخصتی کے بعد مصر میں ہونے والے پہلے جمہوری انتخابات میں اکثریتی ووٹ ملے ہیں۔

مصر کے موجودہ صدر محمد مرسی کا تعلق بھی اخوان سے ہے جن پر ان کے مخالفین 2011ء میں آنےو الے عوامی انقلاب کی راہ کھوٹی کرنے اور اسلام پسند ایجنڈا آگے بڑھانے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر مرکزی مظاہرہ قاہرہ کے تحریر چوک میں ہوا جو پرامن رہا۔ اس کے علاوہ بھی ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے گئے لیکن ان کے شرکا کی تعداد ماضی کی نسبت خاصی کم تھی۔

مصر میں چلنے والی حالیہ حکومت مخالف تحریک کے دوران میں مظاہرین صدر مرسی سے ملک میں نئی قومی حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کر تے آئے ہیں جس کے نتیجے میں مصر کی سیکولر حزبِ اختلاف کو بھی کابینہ میں شامل ہونے کا موقع میسر آئے گا۔

تاہم صدر مرسی کے اسلام پسند حامی حزبِ اختلاف کے اس مطالبے کے مخالف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں عوام کی جانب سے مسترد کیے جانے والے عناصر اس طرح کے مطالبات کے ذریعے اقتدار میں اپنا حصہ چاہتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG