رسائی کے لنکس

پولیس نے مسیحی جوڑے کو مشتعل ہجوم سے بچا لیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مبینہ طور پر پینافلیکس شیٹ پر قرآن کی آیات کا ترجمہ بھی تحریر تھا اور اس کو بنیاد بنا کر گاؤں کے ایک حجام اور دو مذہبی شخصیات نے مسیحی جوڑے پر توہین مذہب کا الزام عائد کردیا۔

پاکستان میں پولیس نے ایک مسیحی جوڑے کو توہین مذہب کے الزام میں ایک ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت سے بچا لیا۔

یہ واقعہ رواں ہفتے پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے قصبے مکی میں پیش آیا جہاں پولیس کے مطابق ایک مسیحی جوڑے کو ایک اشتہاری پینافلیکس شیٹ ملی جس پر بعض تعلیمی اداروں کے نام اور تعلیم کی اہمیت سے متعلق نعرے درج تھے۔

یہ مسیحی جوڑا اس شیٹ کو گھر لے آیا اور اسے بچھونے کے طور پر استعمال کرنے لگا۔

مبینہ طور پر اس پینافلیکس شیٹ پر قرآن کی آیات کا ترجمہ بھی تحریر تھا اور اس کو بنیاد بنا کر گاؤں کے ایک حجام اور دو مذہبی شخصیات نے مسیحی جوڑے پر توہین مذہب کا الزام عائد کر دیا۔

شیخوپورہ کے ضلعی پولیس افسر نے خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کو بتایا کہ گاؤں کے لوگوں نے مسیحی جوڑے زبردستی گھر سے باہر نکال کر ان پر تشدد شروع کر دیا جس پر پولیس نے بر وقت مداخلت کر کے مسیحی جوڑے کو ہجوم سے چھڑوایا اور لاہور میں مسیحی عمائدین کے حوالے کر دیا۔

پولیس کے مطابق گاؤں کے ایک مذہبی پیشوا کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ تشدد میں ملوث دیگر لوگ تاحال مفرور ہیں۔

یہ اپنی نوعیت کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے جس میں توہین مذہب میں مبینہ طور پر ملوث افراد کو قانون نافذ کرنے والوں نے ہجوم کے ہاتھوں سے بچایا۔

پاکستان میں توہین مذہب کا معاملہ انتہائی حساس ہے اور اکثر ایسے واقعات میں ہجوم کی طرف سے مبینہ طور پر مرتکب افراد کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔

گزشتہ سال نومبر پنجاب کے علاقے قصور کے قریب واقع کوٹ رادھا کشن میں بھی توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے ایک مسیحی جوڑے کو اینٹوں کے بھٹے میں جلتی آگ میں پھینک دیا تھا جب کہ ایسے ہی الزامات پر مسیحیوں کی بستیوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG