رسائی کے لنکس

ہر کوئی یاد رکھے گا کہ یوکرین بحران میں کس نے کس کا ساتھ دیا: پاکستان میں پولینڈ کے سفیر


اسلام آباد میں پولینڈ کے سفیر ماسیج پسارسک وائس آف امریکہ سے گفتگو کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پولینڈ کے سفیر ماسیج پسارسک وائس آف امریکہ سے گفتگو کر رہے ہیں۔

پاکستان میں تعینات پولینڈ کے سفیر نے کہا ہے کہ یورپی ممالک اب بھی پاکستان سے یہ اُمید رکھتے ہیں کہ وہ روس، یوکرین تنازع میں عالمی قوانین اور انسانی حقوق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دو ٹوک موٌقف اپنائے گا۔

پولینڈ کے سفیر نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا ہے جب بدھ کو روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش ہونے والی قرارداد پر ووٹنگ میں پاکستان نے حصہ نہیں لیا تھا۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پولش سفیر ماسیج پسارسکی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے روس، یوکرین تنازع پر یورپی ممالک کے سفرا کا مؤقف کھلے دل سے سنا ہے۔ لہذٰا اُمید ہے کہ اس جارحیت کے خلاف پاکستان بھی یورپی ممالک کے ساتھ کھڑا ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ "یہ ایک غیر معمولی صورتِ حال ہے جہاں ہر کوئی یاد رکھے گا کہ کون حملہ آور کے ساتھ کھڑا تھا اور کس نے مظلوم کی حمایت کی۔ اس سے یہ بھی پتا چلے گا کہ کون سا ملک اخلاقی اقدار کا تحفظ چاہتا ہے۔"

خیال رہے کہ اسلام آباد میں تعینات یورپی ممالک کے سفرا نے حکومتِ پاکستان کو ایک خط لکھا تھا جس میں زور دیا گیا تھا کہ پاکستان یوکرین پر روسی حملےکی کھل کر مذمت کرے۔ تاہم پاکستان نے بدھ کو اس حوالے سے اقوامِ متحدہ میں ہونے والی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔

پولینڈ کے سفیر کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی شراکت داروں سے قریبی رابطے میں ہیں اور یوکرین تنازع سے پیدا شدہ صورتِ حال پر دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان گزشتہ دنوں ٹیلی فون پر بات چیت بھی ہوئی ہے۔

ماسیج پسارسکی کہتے ہیں کہ یوکرین تنازعے سے پیدا شدہ موجودہ صورتِ حال تاریخی نوعیت کی ہے جو کہ سب سے پہلے پولینڈ کو متاثر کرے گی اس کے بعد یورپی یونین اور پوری دنیا پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ملک پر اس کے ہمسایہ ملک نے حملہ کیا ہے اور جارح ملک (روس) سلامتی کونسل کا مستقل رکن اور جوہری طاقت ہے۔

'یوکرین تنازع مہاجرین کے بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے'

یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ماسیج پسارسکی نے کہا کہ پولینڈ وہ ملک ہے جس کی روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ سرحدیں ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بنا پر وہ صورتِ حال کا قریب سے جائزہ لیتے ہوئے تیاری بھی کررہے تھے کیونکہ بحران پناہ گزینوں کی لہر کو جنم دیتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ پولینڈ نے جنگ کے آغاز کے صرف چار گھنٹے کے بعد ہی اپنی سرحدیں کھول دیں اور تمام افراد جو جنگ زدہ علاقے سے نکلنا چاہتے ہیں محفوظ پناہ گاہ کے لیے بغیر ویزہ کے پولینڈ داخل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مہاجرین کی ایک بڑی تعداد میلوں کا پیدل سفر طے کر کے سرحد پر پہنچ رہی ہے اور تقریباً ایک لاکھ لوگ روزانہ سرحد سے پولینڈ میں داخل ہو رہے ہیں۔


'بارہ سو سے زائد پاکستانی یوکرین سے پولینڈ پہنچ چکے ہیں'

پولینڈ کے سفیر ماسیج پسارسکی نے بتایا کہ جنگ کے آغاز کے وقت چند ہزار پاکستانی جن میں دو ہزار کے قریب طالبہ بھی شامل ہیں، یوکرین میں پھنس گئے تھے اب تک ان پھنسے ہوئے پاکستانی شہریوں میں سے 1262 پولینڈ آ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی شہری سلواکیہ، رومانیہ اور ہنگری کی طرف بھی ہجرت کررہے ہیں تاہم پولینڈ نے پاکستانی شہریوں کی سب سے بڑی تعداد کو خوش آمدید کہا ہے جو جنگ کے آغاز کے وقت یوکرین میں تھے۔

وہ کہتے ہیں کہ جب میں یوکرین میں پھنسے پاکستانی شہریوں کی پولینڈ منتقلی پر پاکستانی حکام سے بات چیت کررہا تھا تو یہ بھی میرے ذہن میں تھا کہ کس طرح پاکستان نے افغانستان میں پھنسے پولینڈ کے شہریوں کو نکالنے میں مدد کی تھی۔"

انہوں نے کہا کہ یہ صرف چند ماہ پہلے کی بات ہے اور ہم دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ لیکن اب ایک نیا وقت اور ایک نئی صورتِ حال ہے لیکن جذبہ ہمدردی اور تعاون وہی ہے۔

پاکستانی طلبہ کے مستقبل کے حوالے سے پولینڈ کے سفیر کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ ہے کہ یہ تعلیمی سال کے وسط کا وقت ہے اور پاکستانی طلبہ اس حوالے سے پریشان ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت پناہ گزینوں کی فوری امداد اور ضرورت پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور آئندہ کے لائحہ کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے تاہم وہ اس حوالے سے کچھ مختلف حل سوچ سکتے لیکن یہ اسی وقت ہوسکے گا جب ہم پر اس تنازع کی صورتِ حال واضح ہو گی۔

پاکستان کا مؤقف یہ ہے کہ روس، یوکرین تنازع پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے، تاہم روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے لے کر اب تک پاکستان نے کسی بھی فریق کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔

XS
SM
MD
LG