رسائی کے لنکس

پاکستان میں 243 نشستوں کے انتخابی نتائج؛ آزاد اُمیدوار 96، مسلم لیگ (ن) 70 اور پاکستان پیپلز پارٹی کی 53 نشستیں

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے غیر حتمی عبوری نتائج جاری کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک کے نتائج میں پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اُمیدوار آگے ہیں۔

15:16 9.2.2024

انتخابی نتائج کی ترسیل میں شفافیت کا فقدان تشویش ناک ہے: ہیومن رائٹس کمیشن

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے انتخابی نتائج کی تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ قواعد کے تحت، ریٹرننگ افسران کے پاس اس وقت تک نامکمل نتائج تھے تو وہ قانونی طور پر الیکشن کمیشن کو یہ بتانے کے پابند تھے کہ کون سے ووٹوں کی گنتی کا ابھی انتظار ہے۔

کمیشن کے مطباق شفافیت کا یہ فقدان انتہائی تشویش ناک ہے۔ مزید برآں ہمیں اس تاخیر کو کسی غیر معمولی حالات سے منسوب کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی۔

14:33 9.2.2024

عبوری انتخابی نتائج: آزاد امیدوار 49 نشستوں پر کامیاب، مسلم لیگ (ن) کی 38 نشستیں

الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 124 نشستوں کے عبوری نتائج کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق 49 نشستوں کے ساتھ آزاد امیدوار سب سے آگے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 38، پاکستان پیپلز پارٹی 31، متحدہ قومی موومنٹ تین، جمعیت علمائے اسلام پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ق) نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔

13:12 9.2.2024

مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی جماعت بن کر ابھر رہی ہے: مریم نواز کا دعویٰ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکز اور پنجاب میں ن لیگ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھر رہی ہے۔

مریم نواز نے سماجی رابے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ کچھ نتائج کا انتظار ہے حتمی نتائج موصول ہوتے ہی نواز شریف جیت کی تقریر کریں گے۔

مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ کل رات میڈیا کے ایک حصے کی طرف سے جان بوجھ کر مسلم لیگ ن سے متعلق غلط تاثر بنایا گیا تھا۔

12:56 9.2.2024

انتخابی نتائج میں تاخیر؛ الیکشن کمیشن کیا کہتا ہے؟

پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ نتائج میں تاخیر پر بہت سے حلقے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ تازہ ترین انتخابی نتائج بتا رہے ہیں الیکشن کمیشن اسلام آباد سے ایم بی سومرو۔

انتخابی نتائج میں تاخیر؛ الیکشن کمیشن کیا کہتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:14:17 0:00
Direct link

وائس آف امریکہ کے لیے ایم بی سومرو سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 1988 سے 2018 تک ہونے والے انتخابات میں اتنی تاخیر نہیں ہوئی تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر تاخیر نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے کی جا رہی ہے تو مینڈیٹ پر اثر پڑے گا۔

الیکشن کمیشن کی ترجمان نگہت صدیق کے بقول "الیکشن کے دن بڑی تعداد میں ووٹرز ووٹ کے لیے نکلے یہ عمل الیکشن پر ان کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کے انتخابات کے دن انٹرنیٹ کا مسئلہ سامنے آیا جس کی وجہ سے جو نتائج ایپ کے ذریعے آر اوز کو موصول ہونے تھے وہ نہیں ہو پائے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG