پاکستان کےانتخابات اور بین الاقوامی میڈیا
انتخابات کسی بھی ملک میں ہوں، عالمی میڈیا کی نظروں سے اوجھل نہیں رہتے۔ پاکستان میں ووٹنگ کے دن سے پہلے ہی کئی حوالوں سے متنازع ہوجانے کے باعث آٹھ فروری کے انتخابات عالمی میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مبصرین کے بیانات اور تجزیوں کا مرکز بنے رہے۔
ان بیانات اور تجزیوں میں تمام جماعتوں کو سیاسی وابستگی اور انتخابی مہم چلانے کی برابر کی آزادی نہ ملنے کا ایشو بھی شامل رہا۔ پھر الیکشن کے دن موبائل سروس کی بندش اور الیکشن کے بعد نتائج جاری کرنے میں تاخیر پر بھی بین الاقوامی میڈیا کی گہری نظر ہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آنے لگے تو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی پر دلچسپ تجزئیے بھی انٹرنیشنل میڈیا کی جانب سے سامنے آئے۔
انتخابی نتائج میں تاخیر: کیا اسٹیبلشمنٹ نتائج مینیج کر رہی تھی؟
رپورٹر ڈائری:الیکشن کمیشن میں سب انتظام پورا تھا مگر نتائج مکمل نہیں تھے
الیکشن میں پولنگ ختم ہونے کے بعد صحافیوں کی اگلی منزل الیکشن کمیشن ہوتی ہے جہاں ایک میڈیا سیل فعال ہو جاتا ہے۔ اس بار بھی پولنگ ختم ہونے کے بعد صحافی اپنی اسی منزل پر پہنچ گئے۔
الیکشن کمیشن میں لابی سے گزرتے ہوئے دیکھا کہ ایک جانب چائے بار قائم کیا گیا تھا جہاں کچھ لوگ کشمیری چائے پی رہے تھے۔ ساتھ ہی بسکٹس بھی رکھے تھے۔ چند قدم چلنے کے بعد ہی میں اس ہال میں پہنچ چکی تھی جہاں نتائج وصول ہو رہے تھے اور گنتی جاری تھی۔
ایک جانب الیکشن کمیشن کا عملہ کیمپیوٹرز اسکرین پر نتائج اکھٹے کر رہے تھا۔ نتائج مرتب کرنے والے عملے کے ایک شخص نے اسکرین پر نجی ٹی وی چینل پر جاری ہونے والے ایک غیر سرکاری نتیجے کو دیکھتے ہوئے حیرت سے دوسرے سے پوچھا:"سیالکوٹ میں ریحانہ ڈار خواجہ آصف سے ہار گئیں؟"
خیبر پختونخوا:پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی واضح برتری،کئی سیاسی خاندانوں کو شکست
پاکستان کے 2024 کے عام انتخابات میں ماضی قریب کے برعکس روایتی طور پر مقبول الیکٹیبلز کے بجائے اس بار خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں کی اکثریت کو کامیابی ملی ہے ۔ ان امیدواروں میں اکثریت تو سابقہ ممبران پارلیمان کی ہے مگر ان میں بہت سے بالکل نئے چہرے بھی ہیں۔
خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کے 44 میں سے اب تک 33 نشستوں جب کہ صوبائی اسمبلی کی 113 نشستوں میں سے 64 کے غیر سرکاری نتائج سامنے آچکے ہیں۔
ان غیر سرکاری نتائج کے مطابق خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کی 33 میں سے تیس نشستوں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 64 نشستوں کے نتائج کے مطابق 56 نشستوں پر پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں میں قومی اسمبلی کے نشستوں پر کامیاب ہونے والوں میں پارٹی کے نامزد چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، مرکزی سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان، پارٹی کے صوبائی چیئرمین علی امین گنڈہ پور، صوبائی سیکرٹری جنرل علی اصغر خان، قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اسد قیصر سابق صوبائی وزراء، شہرام خان اور ڈاکٹر امجد علی اور خواتین کے نشست پر سابق ممبر قومی اسمبلی شاندانہ گلزار سر فہرست ہیں۔