رسائی کے لنکس

امن کے لیے پوپ کی کوششیں قابل ستائش ہیں: مبصرین


ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی کہتے ہیں کہ پوپ مختلف ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے کے علاوہ بین المذاہب میں ہم آہنگی کے لیے بھی متحرک ہیں۔

پوپ فرانسس امریکہ کے پانچ روزہ دورے پر منگل کو واشنگٹن پہنچیں گے۔

اس دورے کے دوران وہ صدر اوباما سے ملاقات کے علاوہ، امریکی کانگرس کے اجلاس، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے علاوہ نیویارک میں واقع ایک کیھتولک اسکول میں ایک تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

پوپ فرانسس کیوبا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد امریکہ پہنچیں گے۔ امریکہ اور کیوبا کی تعلقات کی بحالی میں پوپ فرانسس اور ویٹیکن کے نمائندوں کی کوششوں کا بڑا عمل دخل ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے پوپ فرانسس کے کردار کو سراہا جا رہا ہے۔

پوپ فرانسس کیھتولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا ہیں، وہ مارچ 2013ء میں پوپ بننے کے بعد دنیا کے مختلف ممالک کے دورے کر چکے ہیں جہاں وہ امن و سلامتی کے پیغام کا پرچار کرتے نظر آ رہے ہیں وہیں انہوں نے معاشرتی ناہمواری اور دنیا کو موسمیاتی تغیر سے لاحق خطرات کی بھی بات کی۔

پاکستان میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ویٹیکن کا سفارت کاری اور بین الاقوامی سیاست میں کوئی رسمی کردار تو نہیں تاہم اس کے باوجود دنیا کے لگ بھگ ایک ارب 20 کروڑ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا ہونے کے ناطے پوپ کا دنیا میں امن اور مذہبی آہنگی کے فروغ میں کردار اہم ہے۔

معروف تجزیہ کار حسن عسکری رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’پوپ کا ایک غیر رسمی کردار تو ہوتا ہے کہ بعض مرتبہ تعلقات کو بہتر کرنے میں غیر رسمی طور پر مدد دے سکتے ہیں لیکن جو اصل میں مسائل کو حل کرنا ہوتا ہے وہ پوپ کے دائرہ کار میں نہیں ہوتا کیوں کہ ان کی تعظیم کی جاتی ہے اس لیے ہر پوپ کی پالیسی یہ ہوتی ہے کہ کشیدگی کو کم کیا جائے۔‘‘

ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی کہتے ہیں کہ پوپ مختلف ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے کے علاوہ بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے بھی متحرک ہیں۔

’’پوپ فرانسس کا کردار اپنے پیش رو کے مقابلے میں بڑا متحرک ہے جو بڑا ٹھوس اور جامع نظر آتا ہے اور وہ (غیر رسمی) سفارت کاری کو جامد حیثیت سے جامع حیثت میں لا رہے ہیں اور باقاعدہ ان طریقوں کو استعمال کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے ممالک کو باہمی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں۔‘‘

مذہبی رہنما بھی پوپ فرانسس کی امن کے لیے کوششوں کو سراہتے ہیں۔ پاکستان میں کیتھولک مذہبی برادری کے نمائندے فادر یوسف امانت کہتے ہیں کہ ’’کافی عرصے سے ان کی یہ کوششیں جاری ہیں جب سے وہ پوپ بنے ہیں اور وہ ویٹیکن میں مختلف مذاہب کے نمائندوں سے مل رہے ہیں اس میں مسلمان ہیں اور دیگر مذاہب کے لوگوں بھی شامل ہیں اور وہ سب کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں۔‘‘

ڈاکڑ حسن رضوی کا کہنا ہے کہ امریکہ کے دورے کے دوران صدر اوباما سے پوپ کی ملاقات دونوں رہنماؤں کے لیے خیر سگالی کا باعث ہو گی۔

XS
SM
MD
LG