رسائی کے لنکس

جنگ کی لاحاصل منطق امن کے پیغام کو ڈبو رہی ہے: پوپ


پوپ فرانسس ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں کرسمس کے موقع پر اجتماع کی صدارت کر رہے ہیں۔
پوپ فرانسس ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں کرسمس کے موقع پر اجتماع کی صدارت کر رہے ہیں۔

کیتھولک چرچ کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پیغمبر عیسیٰ کے امن کے پیغام کو ان کی پیدائش کی سر زمین پر جنگ کی لاحاصل منطق کے ذریعے غرق کیا جا رہا ہے۔

کرسمس کے موقع پر ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں منعقد اجتماع سے خطاب میں پوپ نے کہا کہ آج رات ہمارے دل بیت لحم میں ہیں جہاں امن کے شہزادے کو ایک بار پھر جنگ کی لاحاصل منطق ہتھیاروں کے تصادم سے مسترد کر دیا گیا ہے۔

پوپ فرانسس کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سات اکتوبر کے بعد سے جاری جنگ میں غزہ کے محصور علاقے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا ریا ہے۔

اسرائیل کا طویل جنگ کا انتباہ

ادھر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اتوار کو خبردار کیا ہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ آور ہونے والی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف جنگ طویل ہو گی۔

کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو کہا کہ یہ واضح رہے کہ یہ ایک طویل جنگ ہوگی۔

جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اور اسرائیل کے شمال اور جنوب دونوں جانب سیکیورٹی بحال نہ ہو جائے۔

غزہ میں مزید اموات

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے کے ساتھ ساتھ حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 166 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی ہے جس کے بعد فلسطینیوں کی مجموعیہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار 424 ہوگئی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہفتے کے آخر میں لڑائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد بڑھ کر 15 ہو گئی ہے جس کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی شروع ہونے کے بعد ہلاک ہونے والے فوجیوں کی کل تعداد 161 تک پہنچ گئی ہے۔

حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ حماس کے جنگجوؤں نے 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جنہیں وہ غزہ لے گئے تھے۔

بیت لحم میں اجڑے شہر کا منظر

پیغمبر عیسیٰ کی جائے پیدائش اتوار کو ایک اجڑے ہوئے شہر کا منظر پیش کر رہی تھی۔

بیت لحم میں کرسمس کی شام کی تقریبات اسرائیل اور حماس کی جنگ کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی تھیں۔

تہوار کی روشنیاں اور کرسمس ٹری جو عام طور پر مینجر اسکوائر کو سجاتے ہیں غائب تھے۔ نہ ہی اس موقع پر غیر ملکی سیاحوں کا کوئی ہجوم تھا جو ہر سال چھٹی کے دوران یہاں جمع ہوا کرتے تھے۔

چوراہے پر کچھ درجن فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تعینات تھے۔

کرسمس کے موقع پر تحائف کی دکانیں بھی دیر سے بارش تھمنے کے بعد کھلیں۔ تاہم وہاں بہت کم زائرین تھے۔

ویتنام سے تعلق رکھنے والے چھ سال سے یروشلم میں مقیم ایک راہب برادر جان ونا نے کہا کہ اس سال کرسمس ٹری اور روشنی کے بغیر صرف اندھیرا ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ کرسمس کے موقع پر بیت لحم آتے ہیں۔ لیکن یہ سال خاص طور پر پریشان کن تھا۔

اسکوائر سے چند قدم کے فاصلے پر عفتیم ریسٹورنٹ کے ایک مالک الاسلامہ نے کہا کہ ہم درخت لگانے اور معمول کے مطابق جشن منانے کا جواز پیش نہیں کر سکتے جب (غزہ میں) کچھ لوگوں کے پاس رہنے کے لیے گھر بھی نہ ہوں۔

مراکش میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی مارچ

مراکش کے دارالحکومت رباط میں اتوار کو فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک بڑا احتجاج منعقد کیا گیا۔

اس مارچ کے شرکا نے اپنی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

مراکش اور اسرائیل کے درمیان 2020 میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں تعلقات بہتر کرنے کا معاہدہ ہوا تھا۔

اتوار کو مراکش میں ہونے والے احتجاج میں اسرائیل کی حمایت کرنے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

اسرائیل اور مراکش ابھی تک تعلقات مکمل طور پر استوار نہیں کیے جس سے دونوں ایک دوسرے کے ملک میں مکمل سفارت خانے کھول سکیں البتہ دونوں ممالک میں دفاع سمیت بعض امور پر معاہدے ہوئے ہیں۔

اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG