رسائی کے لنکس

یورپی اتحادیوں کا اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے زور، سلامتی کونسل میں ایک اور قرار داد


شمالی غزہ میں عسکری کارروائیوں کے بعد اسرائیلی فوج اس کا دائرہ جنوبی غزہ تک وسیع کر رہی ہے۔
شمالی غزہ میں عسکری کارروائیوں کے بعد اسرائیلی فوج اس کا دائرہ جنوبی غزہ تک وسیع کر رہی ہے۔

اسرائیل کے تین بڑے یورپی اتحادیوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جب کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو جنگ بندی کی ایک نئی قرارداد پر ووٹنگ کرے گی۔

غزہ میں اسرائیل کی بمباری جاری ہے اور اس نے عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف کارروائی میں ایک ہزار افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ میں غزہ کے محصور علاقے میں خوراک، صحت عامہ کی سہولتوں کے فقدان اور طبی سہولتوں کی قلت سے فلسطینیوں کو شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔

سات اکتوبر کو حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ادھر غزہ میں اسرائیلی کی عسکری کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق اب ہلاکتوں کی تعداد 19 ہزار کے قریب ہے جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا جنگ بندی پر زور

برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور ان کی جرمن ہم منصب اینالینا بیرباک نے برطانیہ کے سنڈے ٹائمز میں شائع ہونے والے مشترکہ مضمون میں غزہ میں پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا ۔

انہوں نے لکھا کہ اگر اسرائیلی کارروائیاں فلسطینیوں کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کے امکانات کو ختم کر دیں گی تو اسرائیل یہ جنگ نہیں جیت سکے گا۔

ادھر فرانسیسی وزیرِ خارجہ کیتھرین کولونا نے اسرائیل کے دورے کے دوران اتوار کو ’فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا جس کا مقصد مزید یرغمالیوں کو رہا کرنا، غزہ میں بڑی مقدار میں امداد پہنچانا اور سیاسی حل کے آغاز کی طرف بڑھنا قرار دیا۔

سلامتی کونسل میں جنگ بندی پر آج ووٹنگ ہوگی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو ایک نئی قرارداد پر ووٹنگ کرے گی جس میں غزہ میں فوری اور پائیدار جنگ بندی کے دوران غزہ میں امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس قرارداد پر ووٹنگ ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اسرائیل کے کلیدی ساتھی امریکہ نے بھی غزہ میں عام شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں پر بے چینی کا مظاہرہ کیا ہے۔

اسرائیل حماس تنازع: جنگ بندی کو متفقہ عالمی حمایت ملنے میں کتنا وقت لگے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:07 0:00

نئی قرار داد پر ووٹنگ امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی ایک سابقہ قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی بھی جنگ بندی کی قرار داد منظور کر چکی ہے جس میں اقوامِ متحدہ کے 193 ارکان نے بھاری اکثریت سے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا۔ قرار داد کے حق میں 153 ووٹ آئے تھے۔

جنرل اسمبلی میں یوکرین میں روس کی جارحیت کی مذمت میں قرارداد بھی سامنے آئی تھی جس کے حق میں 140 ووٹ ڈالے گئے تھے۔

امریکہ کا عام شہریوں ہلاکتیں کم کرنے پر زور

صدر جو بائیڈن کی حکومت نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کرے۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن پیر کو اسرائیل کا دورہ کریں گے تو اسرائیل کو بڑی جنگی کارروائیوں کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واشنگٹن شہری ہلاکتوں پر بڑھتی ہوئی بے چینی کا اظہار کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ واشنگٹن اسرائیل کو اہم فوجی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔

امریکہ میں برسرِ اقتدار ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کرس وان ہولن نے کہا ہے کہ غزہ میں ناقابل قبول درجے کی شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں ۔

انہوں نے زور دیا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ جب تک ہم یہ تمام سامان فراہم کر رہے ہیں ہماری [امریکی] اقدار کی اس میں جھلک نظر آنی چاہیے۔

پوپ کی اسرائیل پر تنقید

مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کو کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں دہشت گردی کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے امن قائم کرنے پر زور دیا۔ پوپ نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں دو مسیحی خواتین کی مبینہ ہلاکت کی مذمت کی جنہوں نے یروشلم کے لاطینی پیٹریارکیٹ میں پناہ لی تھی۔

پیٹریارکیٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز کے ایک اسنائپر نے دو خواتین کو ہلاک کیا جب کہ سات دیگر افراد کو بھی گولیاں لگی ہیں۔ یہ افراد اس وقت گولیوں کی زد میں آئے جب وہ دوسروں کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ واقعہ ابھی زیرِ نظر ہے اور پوپ کے الفاظ پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب پوپ نے غزہ میں ہونے والے واقعات پر بات کرتے ہوئے دہشت گردی کا لفظ استعمال کیا۔

اسرائیل کا ایک ہزار افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ

اسرائیل کے فوجی سربراہ نے اتوار کو کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ میں ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔

بمباری کا نشانہ بننے والے غزہ میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل ہرزی حلوی نے کہا کہ جب جنگجو ہتھیار ڈالتے ہیں اور ہاتھ اٹھاتے ہیں۔ ہم انہیں گرفتار کر لیتے ہیں۔ ہم انہیں گولی نہیں مارتے۔

حلوی نے فوج کی طرف سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ہمیں اپنے پاس موجود اسیروں سے بہت سی انٹیلی جنس معلومات ملتی ہیں۔ ہمارے پاس پہلے ہی ایک ہزار سے زیادہ ہیں۔

حلوی کے تبصرے فوجیوں کے اتفاقی طور پر تین اسرائیلی یرغمالیوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد سامنے آئے جن کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ وہ سفید جھنڈا لہرا رہے تھے اور انہیں بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔

اسرائیل کی فضائی بمباری جاری

صحت کے عالمی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں الشفا اسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں اقوامِ متحدہ کے ہیلتھ مشن نے بتایا ہے کہ صحت کی سہولت خون کی ہولی کی طرح ہے۔

صحت کی ٹیم کو ادویات اور آپریشنز میں درکار سامان پہنچانے کے لیے وہاں بھیجا گیا تھا۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ وہاں سینکڑوں زخمی موجود تھے جب کہ ہر منٹ کے بعد نئی مزید زخمیوں کو وہاں لایا جا رہا تھا۔ زخمیوں کا درد کم کرنے کے لیے ادویات یا کوئی اور طریقۂ کار الشفا اسپتال میں موجود نہیں تھا۔ شدید زخمیوں کو زمین پر لٹا کر ان کے زخموں میں ٹانکے لگائے جا رہے تھے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ غزہ کے 24 اسپتالوں میں سے شمالی غزہ کے صرف چار اسپتال اب زخمیوں اور دیگر مریضوں کو خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ شمالی غزہ کے ان چار اسپتالوں میں سے تین انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں اور ان کے لیے مریضوں کی دیکھ بھال مشکل تر ہو چکی ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG