رسائی کے لنکس

آصف زرداری، نواز شریف سے نہیں مل رہے: بلاول


نواز شریف اور آصف زرداری (فائل فوٹو)
نواز شریف اور آصف زرداری (فائل فوٹو)

پی ٹی آئی کے سربراہ بھی ان دنوں لندن میں ہی ہیں اور جمعہ کو ایک بار پھر انھوں نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو دہرایا۔

حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے والد اور پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

پاکستانی وزیراعظم اپنے علاج کی غرض سے بدھ کو لندن گئے تھے جب کہ آصف زرداری پہلے ہی سے وہاں قیام پذیر ہیں۔

جمعہ کو ٹوئٹر پر بلاول نے مختصراً کہا کہ "آصف زرداری، نواز شریف سے نہیں مل رہے۔"

پاناما لیکس میں وزیراعظم کے بچوں کے غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو حزب مخالف کی طرف سے سخت تنقید اور دباؤ کا سامنا ہے اور وزیراعظم کے لندن جانے پر یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی تھیں کہ شاید وہ آصف زرداری سے ملاقات کر کے معاملے پر حزب مخالف کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ان قیاس آرائیوں کو اس وقت تقویت ملی جب پیپلزپارٹی کے ایک سینیئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ "وزیراعظم علاج کے لیے نہیں بلکہ زرداری کے دربار میں حاضری کے لیے لندن جا رہے ہیں۔"

تاہم حکومت نے فوری طور پر اعتزاز احسن کے اس بیان کو مسترد کیا جب کہ وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے ایسے بیانات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ وزیراعظم اپنے طبی معائنے کے لیے برطانیہ گئے ہیں۔

حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف "پی ٹی آئی" نے پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت کے خلاف شدید موقف اختیار کرتے ہوئے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

پیپلز پارٹی پاناما لیکس معاملے کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن کے مطالبے پر تو پی ٹی آئی سے اتفاق کرتی ہے لیکن وزیراعظم کا استعفی اس کے ایجنڈے میں شامل نہیں۔

پی ٹی آئی نے حکومت کو 24 اپریل تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس وقت تک عدالتی کمیشن نہ بنا تو وہ حکومت کے خلاف اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

وزیراعظم ایک سابق جج کی سربراہی میں کمیشن سے تحقیقات کی پیشکش کر چکے ہیں لیکن حزب مخالف نے اسے مسترد کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ بھی ان دنوں لندن میں ہی ہیں اور جمعہ کو ایک بار پھر انھوں نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو دہرایا۔

اس بار انھوں نے پاناما لیکس کے معاملے پر اسپین کے ایک وزیر کے استعفے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "اسپین کے وزیر نے استعفیٰ دے دیا اور کسی تفتیشی کمیٹی کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ وہ اس منصب پر فائز رہنے کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے تھے۔"

اگلی ٹوئٹ میں عمران خان نے لکھا کہ "ہمارے وزیراعظم کیوں یہ نہیں سمجھتے کہ جمہوریت میں جب وزیراعظم ایک بار اخلاقی جواز کھو دے تو وہ اس منصب پر نہیں رہ سکتا۔"

حکمران جماعت مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم کے بچوں کے نام آئے ہیں اور وہ قانونی طور پر اس معاملے کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔

XS
SM
MD
LG