رسائی کے لنکس

این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت قریب ، حکمراں جماعت نے سر جوڑ لئے


این آر او
این آر او

بدھ کو پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے بعد صوبے میں جاری احتجاج پر بھی غور اور حکمت عملی طے کی

سپریم کورٹ میں زیر سماعت این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت قریب آتے ہی حکمراں جماعت، پیپلزپارٹی ،کراچی میں مشاورت کیلئے سر جوڑ کر بیٹھ گئی۔ بدھ کو پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے بعد صوبے میں جاری احتجاج پر بھی غور اور حکمت عملی طے کی۔

این آر او عملدرآمدکیس میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے حکومت کو خط کا حتمی مسودہ 5 اکتوبر کوسپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ اس کیس میں پیپلزپارٹی کا ایک وزیراعظم خط نہ لکھنے پر پانچ سال کیلئے نا اہل ہو چکا ہے جبکہ موجودہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے گزشتہ ماہ کی18 تاریخ کو عدالت میں پیش ہو کر خط لکھنے کا اختیار وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کو دے دیا تھا۔

سماعت سے دو روز قبل یعنی بدھ کو کراچی میں سیاسی ہلچل اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب یہاں صدر کی موجودگی میں وزیراعظم اور وزیر قانون بھی بلاول ہاوٴس پہنچ گئے اور خط کے حتمی مسودے پر طویل مشاورت کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر قانون نے اس موقع پر خط کےحتمی مسودے اور قانونی پہلووٴں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ صدر نے وزیراعظم سے ملاقات میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عالمی رہنماوٴں سے ملاقاتوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔

وزیر قانون نے 25ستمبر کو پہلی مرتبہ خط کا مسودہ سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ مسودے میں ملک قیوم کے خط کا ریفرنس نمبر مختلف ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی اعتراضات اٹھائے گئے اور انہیں اگلے روز دوبارہ درست مسودہ پیش کرنے کا حکم دیا تاہم اس بار بھی عدالت مطمئن نہ ہو سکی اور حتمی مسودہ پیش کرنے کیلئے 5 اکتوبر کی آخری مہلت دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مسودہ پیرا گراف 178 کے مطابق نہ لکھا گیا تو پھر موجودہ وزیراعظم کے خلاف بھی توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔

بدھ کو وزیراعظم کچھ گھنٹے کراچی میں موجود رہے اور صدر سے ملاقات کے فوراً بعد اسلام آباد کیلئے روانہ ہو گئے۔ رات گئے تک اس ملاقات سے میں ہونے والے تبادلہ خیال سے متعلق کوئی بات سامنے نہیں لائی گئی۔

ملک قیوم نے 2007ء میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف اور پیپلزپارٹی کے درمیان این آر او کا معاہدہ طے پانے کے بعد سوئس حکومت کو خط لکھا تھا۔ تاہم، دسمبر 2009ء میں سپریم کورٹ نے این آر او آرڈیننس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس سے مستفید ہونے والوں کے خلاف مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ اس خط کو واپس لیا جائے۔

دریں اثنا، صدر سے اتحادی جماعت ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بھی ملاقات کی جس میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال اور خاص طور پر بلدیاتی نظام سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

یاد رہے کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے نفاذ کے بعد تین روز سے قوم پرستوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے اور سندھ کے کئی شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملاقات میں بلدیاتی نظام پر ناراض جماعتوں اور قوم پرستوں کے احتجاج سے نمٹنے کیلئے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔
XS
SM
MD
LG