رسائی کے لنکس

وزیراعظم نواز شریف کی ویڈیو لنک ذریعے اہم اجلاس کی صدارت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیراعظم نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ صحت کے چند مسائل نے اسلام آباد میں مجھے اس اجلاس میں شرکت سے روک رکھا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اپنے علاج کے لیے لندن میں ہیں جہاں منگل کو ان کی ’’اوپن ہارٹ سرجری‘‘ ہونی ہے۔

تاہم اس سرجری سے ایک روز قبل پیر کو وزیراعظم نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے وڈیو لنک کے ذریعے قومی اقتصادی کونسل اور کابینہ کے خصوصی اجلاسوں کی صدارت کی۔

’’میری خواہش تو یہ تھی کہ میں ذاتی طور پر آپ میں سے ہر ایک کا فرداً فرداً خیر مقدم کرتا لیکن آپ کو معلوم ہے کہ صحت کے چند مسائل نے اسلام آباد میں مجھے اس اجلاس میں شرکت سے روک رکھا ہے میں پر اعتماد ہوں کہ اللہ مجھے جلد اس صورت حال سے باہر آنے کے قابل بنائے گا اور میں جلد اپنے عوام اور ساتھیوں اور سب میں انشا اللہ موجود ہوں گا۔‘‘

اُنھوں نے اقتصادی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں اہم نکات کی منظوری بھی دی۔

’’میٹنگ میں پیش کیے گئے ایجنڈے کے آئیٹم نمبر ایک سے آٹھ تک منظور کیے جاتے ہیں۔۔۔ ہماری مجموعی قومی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اگلے دو سالوں میں مجموعی طور پر قومی پیداوار میں اضافے کا ہدف چھ سے سات فیصد ہے۔‘‘

اس سے قبل پاکستانی ہائی کمیشن پہنچنے پر صحافیوں سے مختصر گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ بجٹ تیاری سے متعلق اُمور پر مشاورت میں شامل رہے ہیں۔

حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ایک بیان میں ویڈیو لنک کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ کے اجلاس کی قیادت پر کہا کہ اس طرح کے اہم اجلاس میں ’غیر محفوظ‘ ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت باعث تشویش ہے۔

اتوار کو وزیراعظم کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں یہ کہا گیا تھا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق وزیراعظم کابینہ کے کسی رکن کو اجلاسوں کی صدارت کرنے کے لیے نامزد کر سکتے ہیں اور آئین کی شق 48 کے تحت صدر مملکت امور کی انجام دہی کے لیے وزیراعظم اور کابینہ کی سفارشات کے مطابق عمل کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم لندن میں قیام کے دوران ریاست کے معاملات بدستور دیکھ رہے ہیں اور اُن کی معاونت وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، ملٹری سیکرٹری اور دیگر عملہ کر رہا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف چند روز قبل ہی اپنا طبی معائنہ کروانے کے لیے لندن پہنچے تھے، جہاں ڈاکٹروں نے اُنھیں سرجری کا مشورہ دیا۔

اس سے قبل 13 اپریل کو وزیراعظم نواز شریف اپنے علاج کے لیے لندن گئے تھے اور چند روز قیام کے بعد وطن واپس آ گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG