رسائی کے لنکس

ایرانی نائب وزیرِ خارجہ کا جوہری مذاکرات میں پیش رفت کا دعویٰ


ایران اور عالمی قوتوں کے مابین مذاکرات گزشتہ چند روز سے آسٹریا میں جاری ہیں۔
ایران اور عالمی قوتوں کے مابین مذاکرات گزشتہ چند روز سے آسٹریا میں جاری ہیں۔

ایران کے نائب وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے جوہری معاملات سے متعلق امریکہ اور ایران کے بالواسطہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے جس کے تحت امریکہ کی جانب سے تیل اور بینکنگ کے شعبے سے متعلق پابندیاں جلد ہٹا دی جائیں گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند روز سے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایران اور چار بڑے ممالک کے مابین ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ دوبارہ فعال کرنے کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں۔

ہفتے کو ایران کے سرکاری میڈیا پر دیے گئے بیان میں ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اب تک ہونے والے اتفاق رائے کی روح سے ایران پر تیل، گیس، مشینری، بینکاری اور پورٹس کے شعبوں میں عائد پابندیاں جلد ختم کر دی جائیں گی۔

البتہ، ایرانی نائب وزیرِ خارجہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ پابندیاں کب اور کیسے ہٹائی جائیں گی۔

خیال رہے کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین نے گزشتہ ماہ ویانا میں ان مذاکرات کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد ایران اور عالمی قوتوں کے مابین 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو بحال کرنا تھا جس سے امریکہ 2018 میں دست بردار ہو گیا تھا۔

ایران جوہری معاہدے کا مستقبل کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:47 0:00

ان مذاکرات کو اب چھ روز کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

امریکہ کے مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیون نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ "ہم نے تمام فریقوں بشمول ایران کے جوہری معاہدے میں واپسی کے حوالے سے سنجیدگی دیکھی ہے۔"

ویانا مذاکرات میں شریک ممالک کے سفارت کاروں نے کہا ہے کہ امریکہ کو جوہری معاہدے میں واپس لانے کے لیے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سفارت کاروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے جب کہ وقت کم ہے۔ لہٰذا ہم سمجھتے تھے کہ اس ہفتے ہونے والے مذاکرات میں مزید پیش رفت ہونی چاہیے تھی۔

دریں اثنا روس کے نمائندے نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اب بات چیت کے عمل میں پیش رفت ہو چکی ہے۔ لہٰذا اُمید کی جانی چاہیے کہ جلد اتفاق رائے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

خیال رہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ اوباما دور میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو ناقص قرار دیتے ہوئے اس سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی تھی جس کے بعد ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔

البتہ، صدر جو بائیڈن اس جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے خواہاں ہیں۔

امریکہ اور عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے تحت یورینیم کی شرح افزودگی کم کرنے کی شرط پر امریکہ نے اس پر عائد پابندیاں ہٹا لی تھیں۔

تاہم امریکہ کی جابب سے اس معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران نے بھی یورینیم افزودہ کرنے کی شرح میں اضافہ کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG