رسائی کے لنکس

پنجاب کے نگران وزیرِ اعلیٰ کے نام پر تحریک انصاف گومگو کا شکار


تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان ایک جلسے میں حامیوں کے نعروں کا جواب دے رہے ہیں (فائل فوٹو)
تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان ایک جلسے میں حامیوں کے نعروں کا جواب دے رہے ہیں (فائل فوٹو)

فواد چوہدری نے تسلیم کیا کہ ان کی جماعت میں کچھ غلط فہمیاں اور رابطوں کے فقدان کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی جسے ان کے بقول میڈیا خواہ مخواہ ایشو بنا رہا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں نگران وزیرِ اعلیٰ کے نام پر تاحال اتفاق نہیں ہوسکا ہے اور صوبائی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف بظاہر اس معاملے پر گومگو کی کیفیت میں ہے۔

تحریکِ انصاف نے 28 مئی کو نگران وزیرِ اعلٰی کے لیے سابق بیوروکریٹ ناصر کھوسہ اور طارق کھوسہ کے نام حکومت کو دیے تھے جس پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ناصر کھوسہ کے نام پر اتفاق کرلیا تھا۔

لیکن دو روز بعد ہی تحریکِ انصاف یہ کہتے ہوئے ناصر کھوسہ کے نام سے دست بردار ہو گئی تھی کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے بعد ناصر کھوسہ متنازع ہوگئے ہیں۔

اکتیس مئی کو تحلیل ہوجانے والی پنجاب اسمبلی میں تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے قائدِ حزبِ اختلاف محمود الرشید نے جمعے کو اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی جس میں ایک بار پھر نگران وزیرِ اعلیٰ کے ناموں پر مشاورت کی گئی۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمود الرشید نے بتایا کہ ملاقات میں نگران وزیرِ اعلیٰ کے لیے ان کی جماعت نے مزید دو نام دے دیے ہیں جن میں سابق بیوروکریٹ اوریا مقبول جان اور یعقوب طاہر اظہار شامل ہیں۔

محمود الرشید نے بتایا کہ معروف تجزیہ کار حسن عسکری کا نام پہلے ہی حکومت کو دیا جاچکا ہے اور وہ پرامید ہیں کہ اتوار تک کسی نام پر اتفاق ہوجائے گا۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے کم بیش 30 منٹ بعد پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی ترجمان فواد چوہدری نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے لیے ان کی جماعت نے ایاز امیر، حسن عسکری اور یعقوب اظہار کے نام تجویز کیے ہیں۔

اس ٹوئٹ کے بعد مختلف سیاسی حلقوں، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور ذرائع ابلاغ پر تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے امیدواروں کے مختلف نام پیش کرنے اور ایک رہنما کی جانب سے اوریا مقبول جان جب کہ دوسرے کی جانب سے ایاز امیر کا نام تجویز کرنے پر تنقید کی جارہی ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے تسلیم کیا کہ ان کی جماعت میں کچھ غلط فہمیاں اور رابطوں کے فقدان کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی جسے ان کے بقول میڈیا خواہ مخواہ ایشو بنا رہا ہے۔

فواد چوہدری کے مطابق انہوں نے نگران وزیرِ اعلیٰ کے لیے جو تین نام دیے ہیں وہی درست ہیں کیوں کہ وہ پارٹی ترجمان ہیں۔

بعد ازاں پنجاب میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں محمود الرشید نے صحافیوں سے گفتگو میں وضاحت کی کہ نہیں ایاز امیر کا نام پارٹی قیادت کی جانب سے اس وقت موصول ہوا جب اسپیکر سے ان کی ملاقات ختم ہوگئی تھی اور اب ان کی جماعت کی جانب سے پیش کیے جانے والے ناموں کی کل تعداد چار ہے۔

انہوں نے فواد چوہدری کے بیان کے برعکس یہ دعویٰ کیا کہ اوریا مقبول جان کا نام بدستور نگران وزارتِ اعلیٰ کے امیدواروں کی فہرست میں شامل ہے۔

اب تک چاروں صوبوں میں سے صرف سندھ میں حکمران جماعت اور حزبِ اختلاف کے درمیان نگران وزیرِ اعلیٰ کے نام پر اتفاق ہوسکا ہے۔

خیبر پختونخوا میں - جہاں تحریکِ انصاف کی حکومت تھی – پہلے پی ٹی آئی نے حزبِ اختلاف کی جانب سے نگران وزیرِ اعلیٰ کے لیے دیے جانے والے نام پر اتفاق کرلیا تھا لیکن بعد ازاں پارٹی قیادت نے حزبِ اختلاف کا نام مسترد کردیا تھا۔

خیبر پختونخوا میں نگران وزیرِ اعلیٰ کی تقرری کا معاملہ اب پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے جب کہ بلوچستان میں بھی حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان نگران وزیرِ اعلیٰ پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔

XS
SM
MD
LG