رسائی کے لنکس

خیبرپختونخوا: تیمر گرہ کی مسجد پر پی ٹی آئی کےمشتعل کارکنوں کا حملہ، خطیب سمیت 5 افراد زخمی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صوبۂ خیبر پختونخوا کے شمالی ضلع لوئر دیر کے انتظامی اور تجارتی مرکز تیمرگرہ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے مسجد اور اس سے متصل مدرسے پر حملہ کرکے خطیب سمیت 5 افراد کو زخمی کر دیا۔

عینی شاہدین اور پولیس اہل کاروں کے مطابق تیمرگرہ میں احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے اچانک مسجد پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑکی اور مسجد کے خطیب مولانا طفیل کو شدید زدوکوب کرکے ان کی داڑھی نوچی۔

پی ٹی آئی کے کارکن سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اپیل پر وفاق میں ان کی حکومت کے خاتمے کے خلاف ملک بھر میں کیے جانے والے احتجاج کے سلسلے میں مظاہرہ کر رہے تھے۔

پولیس کے مطابق تیمرگرہ میں احتجاج کے دوران قاضی پلازہ میں قائم مسجد پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے حملہ کیا اور مسجد کی بے حرمتی کی۔ پولیس کے مطابق ہجوم کے ہاتھوں زخمی ہونے والوں میں امام مسجد اور چار طالب علم شامل ہیں۔

مشتعل ہجوم جمیعت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہوا۔ اس موقع پر وہاں موجود سیکیورٹی عملے نے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔

رپورٹس کے مطابق مسجد کے خطیب کی سیاسی وابستگی مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت جمعیت علما اسلام (ف) سے بتائی جاتی ہے۔

مسجد کے خطیب مولانا طفیل نے پولیس کو دیے گئے ابتدائی بیان میں حملے کا ذمے دار رکنِ قومی اسمبلی محبوب شاہ، رکن صوبائی اسمبلی ملک شفیع اللہ خان اور ان کے بیٹے کاشف کمال اور نومنتخب تحصیل بلامبٹ کے چیئرمین عاصم شعیب کو ٹھہرایا ہے۔

تاہم تیمرگرہ پولیس تھانے کے ذمے داران کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک اندراجِ مقدمہ کے لیے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔

صوبے میں حکمراں جماعت پی ٹی آئی یا لوئر دیر سے ممبران پارلیمان اور پارٹی عہدیداروں کی جانب سے اب تک اس واقعے کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ تاہم سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے مطابق اس واقع کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔

اتوار کی رات پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تقریباً تمام اہم شہروں اور قصبوں میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے خلاف مظاہرے کیے گئے تھے۔ مظاہروں میں شامل کارکن نہ صرف حزب مخالف جماعتوں اور ان کے رہنماؤں بلکہ عدلیہ کے ججوں اور اعلی سیکیورٹی حکام کے خلاف بھی نعرے لگا رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG