رسائی کے لنکس

’پنجابی‘ برطانیہ کی تیسری مقبول ترین زبان


برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد افراد کی ایک بڑی تعداد عام بول چال کے لیے پنجابی زبان استعمال کرتی ہےجبکہ پنجابی زبان برطانیہ کی تیسری بڑی زبان کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔

برطانوی قومی شماریات کے دفتر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد افراد کی ایک بڑی تعدادعام بول چال کے لیے پنجابی زبان استعمال کرتی ہے۔ اور پنجابی زبان برطانیہ کی تیسری بڑی زبان کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔
رواں ہفتے میں محکمہ مردم شماری کی جانب سےسال 2011 کی ایک رپورٹ پیش کی گئی۔ اس رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں رہنے والے 40 لاکھ افراد کی مادری زبان انگریزی نہیں ہے۔ دوسرے لفظوں میں اس وقت برطانیہ کی آٹھ فیصد آبادی کی مادری زبان انگریزی نہیں ہے۔

برطانیہ کی قومی زبان انگریزی 5 کروڑ یا 92 فیصد عوام کی روزمرہ بول چال کی زبان ہے۔ انگریزی کو برطانیہ کی مقبول ترین زبان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔
برطانیہ میں پولینڈ سے آئے ہوئے ہزاروں تارکین وطن کی مادری زبان پولش کو دوسرے نمبر پر سب سے ذیادہ بولی جانے والی زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔
جبکہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد برطانوی عوام کی مادری یا علاقائی زبان 'پنجابی' کو برطانیہ میں تیسرے نمبر پر سب سے ذیادہ عام بول چال کے لیے استعمال کی جانے والی زبان کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے ۔
ہر دس برس کے بعد ہونے والی اس مردم شماری میں لوگوں سے ان کی عام بول چال کے لیے استعمال کی جانے والی زبان کے بارے میں دریافت کیا گیا تھا۔ خصوصا ایسے افراد جن کی زبان انگریزی نہیں ہے، ان سے پوچھا گیا کہ وہ انگریزی زبان میں بات چیت کرنے کی کتنی اہلیت رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے نتیجے کے مطابق برطانیہ میں رہائش پذیر تقریبا ایک لاکھ چالیس ہزار افراد انگریزی زبان میں بات چیت کرنے کی صلاحیت بالکل نہیں رکھتے۔
اسی طرح 7 لاکھ 26 ہزار افراد انگریزی زبان کی تھوڑی بہت سدھ بدھ رکھتے ہیں اور روز مرہ کے معمولات میں انگریزی استعمال کرتے ہیں۔
ایسے افراد جو انگریزی زبان میں اچھی طرح بات چیت کرنے کے قابل ہیں ان کی تعداد 10 لاکھ 60 ہزار بتائی گئی ہے۔
جبکہ 10لاکھ 70ہزار افراد وہ ہیں جنھیں انگریزی زبان میں مکمل عبور حاصل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں رہنے والی مختلف قومیتیں تقریبا 49 بڑی زبانیں روزمرہ بول چال میں استعمال کرتی ہیں ۔
لندن میں ایسے لوگوں کی تعداد 17 لاکھ یا 22 فیصد بتائی گئی ہے جو عام بول چال میں انگریزی کے بجائے دوسری زبانیں استعمال کرتے ہیں۔
برطانیہ میں آباد ایک ملین یا 10 لاکھ خاندان ایسے ہیں جن کے گھر کا کوئی ایک فرد بھی انگریزی زبان نہیں جانتا ہے ۔
پاکستان کی قومی زبان اردو کو برطانیہ میں چوتھی بڑی زبان ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس زبان کو بولنے والوں کا تعلق ذیادہ تر کراچی سے ہے۔
بنگلہ دیش کی قومی زبان بنگالی جس میں سلہٹ کی زبان کو بھی شامل کیا گیا ہے اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے ۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کی ذیادہ بڑی تعداد مشرقی لندن، برمنگھم اور لیورپول میں رہائش پذیرہے۔ رپورٹ کے مطابق پنجابی زبان بولنے والوں کی تعداد 2 لاکھ 73ہزار بتائی گئی ہے ۔اسی طرح اردو زبان میں بات چیت کرنے والوں کی تعداد 2 لاکھ 69 ہزار ہے۔
مقبول زبانوں کی فہرست میں چھٹے اور ساتویں نمبر پر گجراتی اور عربی زبانیں شامل ہیں۔
مردم شماری کے اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ میں عام بول چال کے لیے استعمال کی جانے والی پانچ سر فہرست زبانوں میں سے تین کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے ۔
پاکستانی تارکین ِ وطن کو برطانیہ میں سب سے بڑی اقلیتی قوم ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ جن میں سے نوے فیصد برطانوی مسلم کی حیثیت سے شناخت کئے جاتے ہیں۔
برطانیہ کا مرکزی شہر لندن پاکستان کی متفرق قومیتوں کا گھر سمجھا جاتا ہے جن میں پنجابی، پٹھان، کشمیری، سندھی اور اردو بولنے والے شامل ہیں۔
برطانیہ میں بولی جانے والی بیس مقبول زبانوں میں سے پانچ زبانیں جنوبی ایشیا خطے کی ہیں جبکہ نو زبانوں کا تعلق یورپی ممالک سے ہے۔
XS
SM
MD
LG