رسائی کے لنکس

روس کا افریقی ملکوں کو 4 ماہ میں 50 ہزار ٹن گندم فراہم کرنے کا وعدہ


روس افریقہ سربراہی اجلاس
روس افریقہ سربراہی اجلاس

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کے روز دو روزہ روس افریقہ سربراہی اجلاس میں افریقی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ روسی صدر نے عالمی معاملات میں براعظم افریقہ کے بڑھتے ہوئے کردار کو سراہا اور سیاسی اور کاروباری تعلقات میں اضافے کی پیشکش کی۔

پوٹن نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو یوکرین کے لیے امن کی اس تجویز کا باریک بینی سے تجزیہ کرے گا جس پر افریقی رہنماؤں نے عمل کرانے کی کوشش کی ہے۔ پوٹن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ ایک سنگین مسئلہ ہےاور ہم اس پر غور کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں ۔ روس اس افریقی اقدام کا احترام اور توجہ سے جائزہ لے رہا ہے۔‘‘

انہوں نے افریقی رہنماؤں کو یوکرین سے بات کرنے کی ترغیب دی ۔ یوکرین نے اس وقت تک بات چیت میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے جب تک روسی فوجیں واپس نہیں نکل جاتیں۔ پوٹن نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ دوسرے فریق سے بھی بات کرنا ضروری ہے۔ ہم اپنے افریقی دوستوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس معاملے پر توجہ دی۔

روس افریقہ سربراہی اجلاس کے شرکا
روس افریقہ سربراہی اجلاس کے شرکا

پوٹن کا چھ افریقی ممالک کو بلا قیمت اناج فراہمی کا وعدہ

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا کہ افریقی رہنما پوٹن کے ساتھ امن کی تجویز پر مزید تبادلہ خیال کے منتظر ہیں۔ سب صحارا افریقہ کے سب سے ترقی یافتہ ملک کی قیادت کرنے والے رامافوسا نے بھی براعظم افریقہ کے استحصال کے خلاف بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں ان ممالک کو ہر صورت روکنا چاہئیے جو اپنی دولت اور اپنے اثاثوں کو افریقی معدنیات کے لحاظ سے شمار کرتے ہیں۔‘‘

پوٹن نے اپنی تقریر میں اس عہد کا اعادہ کیا کہ روس یوکرین سے اناج کی ترسیل کی اجازت دینے والے معاہدے سے دستبرداری کے بعدبھی افریقی ممالک کو اناج اور دیگر زرعی مصنوعات کی مسلسل فراہمی جاری رکھے گا۔ بحیرہ اسود کے معاہدے سے ماسکو کی دستبرداری نے عالمی خوراک کا بحران پیدا ہونے کے خدشاتمیں اضافہ کیاہے۔روسی رہنما نے کہا کہ ’’روس بین الاقوامی سطح پر زرعی پیداوار کی مسلسل فراہمی کے لئے ذمہ دار رہے گا اور مفت اناج اور دیگر سامان کی پیشکش کے ذریعے ضرورت مند ممالک اور خطے کی مدد کرتا رہے گا۔‘‘

اناج کی ترسیل کا معاملہ
اناج کی ترسیل کا معاملہ

انہوں نے جمعرات کو سربراہی اجلاس کے آغاز میں اعلان کیا کہ برکینا فاسو، زمبابوے، مالی، صومالیہ، اریٹیریا اور وسطی افریقی جمہوریہ کو اگلے تین سے چار ماہ میں پچیس ہزار سے پچاس ہزار ٹن روسی اناج فراہم کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بحیرہ اسود کے معاہدے کے تحت صومالیہ سمیت کئی ممالک کو سات لاکھ پچیس ہزار ٹن اناج بھیجا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے روسی صدر کی جانب سے بلا قیمت اناج کی ترسیل کے وعدے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اناج کے اس طرح کے عطیات ماسکو کے یوکرین سے اناج کی برآمدات میں کٹوتی کے اثرات کی تلافی نہیں کر سکتے۔

یوکرین روس کے ساتھ ساتھ دنیا کو اجناس کی فراہمی کرنے والا کلیدی ملک ہے۔ گوتیرس نے کہا کہ اقوام متحدہ ترکی، یوکرین، روس اور دیگر ممالک کے ساتھ اس معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس میں دیکھا گیا کہ یوکرین نے بتیس ملین ٹن سے زیادہ اناج برآمد کیااور جس کے نتیجے میں خوراک کی عالمی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی۔

روس افریقہ سربراہی اجلاس 1.3 بلین افراد پر مشتمل براعظم افریقہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کریملن کی ایک نئی کوشش ہے ۔بر اعظم افریقہ عالمی سطح پر تیزی سے مضبوط ہو رہا ہے۔ افریقہ کے چون ممالک اقوام متحدہ میں ووٹنگ کا سب سے بڑا بلاک بناتے ہیں اور یہ بلاک یوکرین میں روس کے اقدامات کی ناقد جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر کسی بھی دوسرے خطے کے مقابلے میں زیادہ منقسم ہے۔

سربراہی اجلاس میں صرف سترہ سربراہان مملکت نے شرکت کی جبکہ 2019 میں روس افریقہ پہلے سربراہی اجلاس میں ان کی تعداد تینتالیس تھی ۔ اس کمی کو کریملن نے ’’اشتعال انگیز‘‘ مغربی دباؤ کا نتیجہ کہا ہے۔

سینٹ پیٹرزبرگ میں روس افریقہ سربراہی اجلاس کا دوسرا دن
سینٹ پیٹرزبرگ میں روس افریقہ سربراہی اجلاس کا دوسرا دن

پوٹن نے افریقی براعظم کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ روس اور افریقہ متحد ہیں اور حقیقی خودمختاری اور سیاسی، اقتصادی، سماجی، ثقافتی اور دیگر شعبوں میں ترقی کے اپنے مخصوص راستے کے حق کے دفاع کی فطری خواہش رکھتے ہیں ۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس افریقہ کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور مزید نوے ملین ڈالر کے قرض معاف کر کے ان کے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔

پوٹن نے توجہ دلائی کہ ماسکو افریقی ممالک کے ساتھ دفاعی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے بھی تیار ہے تاکہ ان کی فوج کو تربیت دیتے ہوئے فوجی سازوسامان کی سپلائی کو بڑھایا جائے اور ان میں سے کچھ اقدامات پر کوئی لاگت بھی نہیں آئے گی۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں )

XS
SM
MD
LG