رسائی کے لنکس

ماسکو: چار فریقی مذاکرات مکمل، سازگار ماحول قائم کرنے پر زور


افغانستان میں امن کے لیے چار فریقی مذاکرات روس کے شہر ماسکو میں مکمل ہوگئے ہیں، جس میں شرکا نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول قائم کرنے کے لیے تشدد کا خاتمہ کریں۔ چاروں ممالک نے زور دیا ہے کہ افغان حکومت اور افغان طالبان انٹرا افغان مذاکرات سے قبل قیدیوں کی بڑی تعداد میں رہائی کو یقینی بنائیں۔

چاروں ممالک نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ فریقین انٹرا افغان مذاکرات کے لیے جنگ بندی کا اعلان کریں۔

روس کے شہر ماسکو میں ہونے والا یہ اجلاس روس، چین اور امریکہ پر مشتمل سہہ فریقی گروپ کا چوتھا اور پاکستان کی شمولیت کے بعد ہونے والا دوسرا اجلاس تھا۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد ان مذاکرات کے لیے ماسکو پہنچے ہیں۔

مذاکرات میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے علاوہ پاکستان کی نمائندگی ایڈیشنل سیکرٹری افغانستان و مغربی ایشیا محمد اعجاز، روس کے نائب وزیر خارجہ ایگور مورگولوف،چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ڈینگ شی جن اور روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر ضمیر کبولوف شامل تھے۔

مذاکرات کے بعد جاری 15 نکاتی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغان عوام کی پائیدار امن کی خواہش اور جنگ کے خاتمے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔ اجلاس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور سیاسی و سفارتی ذرائع سے افغانستان میں پائیدار امن کی کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔

تمام شریک ممالک کا اس بات پر اتفاق تھا کہ پائیدار امن صرف سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر پاکستان، چین اور روس نے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی جلد از جلد بحالی کی خواہش کا اظہار کیا جس کے ذریعے انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔

شرکا نے افغان حکومت کے ساتھ ملکر امن معاہدے کے لیے کام کرنے پر زور دیا جو خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔ مذاکرات کے سازگار ماحول کے لیے تشدد کے خاتمے پر زور دیا اور کہا کہ تمام فریقین انٹرا افغان مذاکرات کے لیے سیزفائر کا اعلان کریں، تاکہ افغانستان کے مستقبل کے لیے سیاسی روڈمیپ کے کسی معاہدہ پر پہنچا جا سکے۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ کسی بھی امن معاہدہ میں تمام افغانوں بشمول مرد و خواتین، بچے، اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا اور افغانوں کی اقتصادی، سماجی، سیاسی اور ترقی بشمول قانون کی حکمرانی کا خیال رکھا جائے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ تمام افغان بشمول افغان حکومت القاعدہ، داعش، ای ٹی آئی ایم سمیت کسی بین الاقوامی دہشت گرد گروہ کو افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، جس سے کسی بھی ملک کی سیکورٹی کو خطرات درپیش ہوں۔

شرکا نے غیر قانونی منشیات کی پیداوار کے خاتمے پر بھی زور دیا اور کہا کہ تمام فریقین اس غیرقانونی کاروبار کے خاتمہ کے لیے اقدامات کریں۔

اجلاس میں تمام شرکا نے چین کے طرف سے انٹرا افغان مذاکرات بیجنگ میں میزبانی کرنے کی خواہش کو خوش آمدید کہا، جن میں افغان حکومت کے سیاسی زعما، حکومت کے نمائندے اور افغان طالبان شریک ہونگے۔

آئندہ اجلاس کے لیے سفارتی روابط سے تاریخ اور مقام طے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

پاکستان نے پہلی بار رواں سال جولائی میں افغانستان سے متعلق ہونے والی چار ملکی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ پاکستان کو افغانستان سے متعلق امریکہ، روس اور چین پر مشتمل فورم میں شامل کیا گیا تھا۔

اس سے قبل، امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں امریکہ اور یورپی ممالک نے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر اہم افغان رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی تمام تر توجہ بین الافغان مذاکرات کی تیاری پر مرکوز رکھیں۔ طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے ایسی قومی مذاکراتی ٹیم تشکیل دیں، جس میں تمام فریقین کی نمائندگی ہو۔

دوسری جانب، افغان طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ 28 اور 29 اکتوبر کو چین میں ہونے والے بین الافغان مذاکرات میں شرکت کریں گے۔ طالبان کے مطابق، اس اجلاس میں شریک تمام نمائندے افغانستان کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے اپنی ذاتی رائے اور تجاویز پیش کریں گے۔

XS
SM
MD
LG