رسائی کے لنکس

وسائل میں اضافے کے باوجود معیارِ تعلیم بہتر نہیں ہوا: رپورٹ


فائل
فائل

رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں چھ سے 16 سال کی عمر کے 19 فیصد بچے ایسے ہیں جو اسکولوں سے باہر ہیں۔

پاکستان میں تعلیم کی صورت حال سے متعلق سامنے آنے والی ایک نئی رپورٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے گزشتہ چند برسوں میں تعلیمی بجٹ میں اضافے اور اسکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کروانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے باوجود اب بھی اسکولوں سے باہر بچوں کا تناسب وہی ہے جو 2015 میں تھا۔

تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم، ادارہ تعلیم و آگہی نے پاکستان میں معیار تعلیم کے بارے میں 2016 سے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک کے بعض علاقوں میں واقع سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں پانچویں جماعت میں پڑھنے والے 48 فیصد بچے ایسے ہیں جو اردو میں لکھی ہوئی کہانی نہیں پڑھ سکتے ہیں۔

دوسری طرف، وفاقی دارالحکومت کے دیہی علاقے میں واقع 13 نجی اور سات سرکاری اسکولوں میں کیے گئے ایک سروے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان میں نصف تعداد میں اسکول ایسے ہیں جہاں چاردیواری موجود نہیں اور نہ ہی پانی اور ٹوائلٹ کی بنیادی سہولت میسر ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں چھ سے 16 سال کی عمر کے 19 فیصد بچے ایسے ہیں جو اسکولوں سے باہر ہیں۔

اگرچہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے تعلیم کے شعبے کے لیے مختص رقم میں اضافہ کیا ہے، لیکن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب بھی ملک میں اسکول جانے کی عمر کے تقریباً دو کروڑ بیس لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

تعلیم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکول جانے کی عمر کے تمام بچوں کو تعلیم فراہم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے اس کے لیے حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنے ہوں گے۔

تعلیم کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’الف اعلان‘ کے ایک عہدیدار ڈاکٹر شہاب صدیقی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ"ہم جس طرح دنیا کو بدلتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور اکیسویں صدی کے چیلنجوں سے نمٹنے اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں ایک تعلیم یافتہ اور ہنرمند افرادی قوت کی ضرورت ہے"۔

شہاب صدیقی نے کہا اس وقت ملک میں 80 فیصد پرائمری اسکول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ"(ہائی اسکولوں کی تعداد میں) اضافہ کرنے کے لیےمزید پیسے کی ضرورت ہے، تاکہ مزید اسکول بنیں تاکہ وہ بچے جو اسکولوں سے باہر وہ اسکولوں میں واپس آ سکیں۔"

حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں تعلیم کے شعبے کے لیے ہر سال مختص بجٹ میں اضافہ کررہی جس کی وجہ سے اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد میں بھی بتدریج کمی آرہی ہے۔

پانچ سال قبل اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد تقریباً دو کروڑ ساٹھ لاکھ تھی اور 2016 میں یہ تعداد کم ہو کر دو کروڑ 20 لاکھ ہو گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG