رسائی کے لنکس

کوئٹہ میں پی ایس ایل ٹیموں کا نمائشی میچ؛ افتخار احمد کے وہاب ریاض کی چھ گیندوں پر چھ چھکے


کوئٹہ کے نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کے ذریعے کوئٹہ میں اتنی بڑی تعداد میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی واپسی ہوئی۔
کوئٹہ کے نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کے ذریعے کوئٹہ میں اتنی بڑی تعداد میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی واپسی ہوئی۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا آٹھواں ایڈیشن رواں ماہ 13 فروری کو شروع ہو رہا ہے, البتہ اس سے قبل سابق چیمپئن ٹیموں پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کوئٹہ میں ایک نمائشی میچ کھیلا جس میں میزبان ٹیم نےسنسنی خیز مقابلے کے بعد تین رنز سے کامیابی حاصل کی۔

اس میچ میں جہاں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم ایکشن میں نظر آئے، وہیں سابق کپتان اور سابق چیف سلیکٹر شاہد خان آفریدی نے بھی اپنی پرانی ٹیم پشاور زلمی کی نمائندگی کی۔

ایک اور سابق کپتان اور پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے وکٹ کیپر سرفراز احمد بھی اس میچ میں شرکت کررہے تھے۔ انہی کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اس نمائشی میچ میں فتح سمیٹی۔

اکتوبر 1996 میں زمبابوے کے خلاف کھیلا گیا ون ڈے انٹرنیشنل اس گراؤنڈ پر کھیلا گیا آخری میچ تھا۔
اکتوبر 1996 میں زمبابوے کے خلاف کھیلا گیا ون ڈے انٹرنیشنل اس گراؤنڈ پر کھیلا گیا آخری میچ تھا۔

اس نمائشی میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹ کے نقصان پر 184 رنز بنائے جس میں افتخار احمد کے 50 گیندوں پر 94 ناٹ آؤٹ رنز شامل تھے۔

خوشدل شاہ اور عبدالواحد بنگلزئی نے بالترتیب 36 اور 28 رنز بناکر ان کا بھرپور ساتھ دیا, جبکہ وہاب ریاض کی تین وکٹیں بھی میزبان ٹیم کو بڑا اسکور کرنے سے نہ روک سکیں۔

جواب میں بابر اعظم کی قیادت میں مہمان ٹیم نے مقابلہ تو خوب کیا,لیکن 20 اوورز کے اختتام پر سات وکٹوں کے نقصان پر 181 رنز ہی بناسکی۔ محمد حارث کے 53 اور شاہد آفریدی کے 25 رنز بھی پشاور زلمی کو شکست سے نہ بچاسکے۔

افتی مینیا کا راج

کوئٹہ کے نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کے ذریعے کوئٹہ میں اتنی بڑی تعداد میں انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی واپسی ہوئی۔

اکتوبر 1996 میں زمبابوے کے خلاف کھیلا گیا ون ڈے انٹرنیشنل اس گراؤنڈ پر کھیلا گیا آخری میچ تھا۔

اس تاریخی میچ کی خاص بات کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آل راؤنڈر افتخار احمد کی شاندار بلے بازی تھی جنہوں نے جارحانہ بلے بازی کرتے ہوئے کسی بھی بالر کو نہیں چھوڑا لیکن ان کے نشانے پر خاص طور پر فاسٹ بالر وہاب ریاض رہے، جنہیں حال ہی میں صوبۂ پنجاب کی نگران حکومت میں وزیر کھیل مقرر کیا گیا ہے۔

اپنے پہلے تین اوورز میں 11 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کرنے والے وہاب ریاض کے چوتھے اور اننگز کے آخری اوور میں افتخار احمد نے ایک دو نہیں، پورے چھ چھکے مار کر سب کو حیران کردیا۔

افتخار احمد نے حریف فاسٹ بالر کو پورے اوور میں سنبھلنے نہ دیا اور مسلسل چھ گیندوں پر 36 رنز اسکور کرکے ٹیم کا اسکور 5 وکٹ کے نقصان پر 148 سے 184 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس شاندار بلے بازی کے بعد افتخار احمد کے نام کے ساتھ ساتھ ’افتی مینیا‘ بھی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا اور لوگوں نے سوشل میڈیا پر ان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔

صارف وجاہت کاظمی کے بقول افتخار احمد ایک اچھے ٹی20 پاور ہٹر بنتے جا رہے ہیں۔

اداکار و بلاگر ارسلان نصیر بھی اپنے ٹوئٹ میں 'وزیر کھیل وہاب ریاض ' کا ذکر کیے بغیر نہ رہ سکے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بھی اپنے اسٹار کھلاڑی کی کارکردگی پر 'افتی مینیا' کے حوالے سے ٹوئٹ کیا۔

شہریار اعجاز نامی صارف نے تو افتخار احمد کے ٹرینڈ پر میم شیئر کرتے ہوئے انہیں ٹرینڈ سیٹر قرار دیا۔

ناقابل شکست 94 رنز بنانے اور دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے پر افتخار احمد کو مین آف دی میچ بھی قرار دیا گیا۔

شاہد آفریدی بھی ایکشن میں

اکتوبر 1996 میں جب بگٹی اسٹیڈیم میں آخری میچ کھیلا گیا تھا تو اس میں ایک 16 سالہ شاہد آفریدی نے بھی پاکستانی سرزمین پر اپنا پہلا میچ کھیلا تھا۔ 23 سال کے بعد وہی شاہد آفریدی جب کوئٹہ کی عوام کے سامنے بطور آل راؤنڈر آئے تو ان کی خوشی دیدنی تھی۔

سخت سیکیورٹی ہونے کے باوجود گراؤنڈ میں عوام کی آمد اور اسٹیڈیم میں جگہ نہ ملنے کی صورت میں ہلڑ بازی کرنے والوں کی وجہ سے میچ کو متعدد بار روکا گیا۔

پہلی اننگز کے دوران شہر میں ہونے والا دھماکہ بھی اس بریک کی وجہ بنا لیکن وقفے کے بعد میچ بغیر کسی تعطل کے جاری رہا۔

میچ میں پاکستان کے تینوں فارمیٹ کے کپتان بابر اعظم، سابق کپتان شاہد آفریدی اور سرفراز احمد کے علاوہ وکٹ کیپر بلے باز محمد حارث، لیگ اسپنرز عثمان قادر اور اسامہ میر، آل راؤنڈر محمد نواز، فاسٹ بالر محمد حسنین اور نسیم شاہ بھی موجود تھے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے اعظم خان بھی اس نمائشی میچ میں والد معین خان کی ٹیم کی نمائندگی کرتے نظر آئے جب کہ خوشدل شاہ، افتخار احمد کے ساتھ ساتھ عمر اکمل اور وہاب ریاض بھی فائنل الیو ن کا حصہ تھے۔

پاکستان سپر لیگ کا آٹھواں ایڈیشن 13 فروری سے شروع ہوگ،ا جس کا اختتام 19 مارچ کو ہوگا۔ ایونٹ میں لاہور قلندرز کی ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔

XS
SM
MD
LG