رسائی کے لنکس

کوئٹہ: بم حملے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے سے پولیس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے مرکزی شہر کو ئٹہ کے نواحی علاقے میں پولیس کی ایک گاڑی پر بم حملے میں ایک پولیس اہلکار دم توڑ گیا جب کہ چار دوسرے اہلکار زخمی ہوگئے۔

پولیس حکام کے مطابق دھماکا جمعرات کی صبح مشرقی بائی پاس پر صدام ریلوے پھاٹک پر اُس وقت ہوا جب پولیس کے انسداد دہشت گردی کے خصوصی دستے کےاہلکاروں کی گاڑی اُس علاقے سے گزررہی تھی۔

سینیئر سپریٹنڈنٹ پولیس ظہور احمد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ بارودی مواد میں مشتبہ دہشت گردوں نے ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا۔

کوئٹہ: بم دھماکے کے بعد سرچ آپریشن
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:52 0:00

"بم ناکارہ بنانے والے ہمارے اہلکاروں کے مطابق دھماکے میں چار سے چھ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جس میں بال بیرنگ بھی شامل تھے۔ گرد و نواح میں بھی ہماری کارروائیاں چل رہی ہیں تو یہ اس کا ردعمل بھی ہو سکتا ہے۔"

زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے سے پولیس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

دھماکے کے بعد پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مشتبہ حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔

اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔

کو ئٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس میں رواں ماہ کے دوران پولیس اہلکاروں پر ہونے والا یہ تیسرا حملہ تھا۔ اس مہینے کے پہلے ہفتے میں پولیس اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ سے پانچ اہلکار زخمی ہو گئے تھے جب کہ ایک ہفتے اسی علاقے میں پولیس کی ایک اور گاڑی کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا جس میں دو اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے جب کہ نو زخمی ہوئے۔

ان دونوں واقعات کی ذمہ داری بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

ادھر کو ئٹہ میں فرنٹئیر کور بلوچستان کے ایک تر جمان نے میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں بتایا ہے کہ صوبے کے ساحلی ضلع پنجگور میں تخر یب کاری کا ایک بڑا منصوبہ نا کام بنا دیا گیا ہے اور علاقے میں زیر زمین چھپایا گیا اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرلیا گیا۔

اس میں 26 راکٹ، تیار شدہ دیسی ساختہ بم کے 1350 گولے، دستی بم اور دیگر خطرناک اسلحہ شامل ہے۔ تاہم ترجمان کے بقول یہاں کوئی گرفتار ی عمل میں نہیں آئی۔

XS
SM
MD
LG