پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں جمعرات کو نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے چار پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔
حکام کے مطابق مرکزی شہر کوئٹہ کے علاقے سیٹلائیٹ ٹاؤن میں موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے گشت پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے دو اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
زخمی ہونے والے دیگر دو پولیس اہلکاروں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
حملہ آور جائے وقوع سے فرار ہوگئے جب کہ پولیس اور فرنٹیئرکور کی نفری نے یہاں پہنچ کر شواہد جمع کر کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جب کہ سریاب کے علاقے میں تلاش کی کارروائی کے بعد لگ بھگ 48 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے پیغام میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقے ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و شورش پسندی کا شکار رہے ہیں لیکن گزشتہ دو برسوں میں یہاں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور دیگر اقدامات کی وجہ سے پرتشدد واقعات میں کمی دیکھی گئی تھی۔
تاہم اس دوران بھی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر ہلاکت خیز حملوں کے واقعات ہوتے رہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں کوئٹہ ہی میں ایک خودکش بم دھماکے میں 12 پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ اسی ہفتے کوئٹہ میں ہی ہونے والے ایک دیسی ساختہ بم حملے میں فرنٹیئر کور کے پانچ اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے۔
دریں اثناء جمعرات کو ہی ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے میں ریلوے لائن کو بم حملے سے نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تاہم اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
دھماکے کے وقت یہاں سے کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی ریل گاڑی گزر رہی تھی لیکن وہ اس واقعے میں محفوظ رہی۔
اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کی ہے۔
بلوچ عسکریت پسند ریلوے لائنوں، گیس پائپ لائنوں اور دیگر سرکاری املاک کو ماضی میں بھی نشانہ بناتے آئے ہیں۔