رسائی کے لنکس

نیویارک دھماکہ، راحمی متعدد بار پاکستان جاچکا ہے


راحمی کو زخممی حالت میں گرفتار کیا گیا
راحمی کو زخممی حالت میں گرفتار کیا گیا

ایک وفاقی عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ راحمی نے 2011 میں درحقیقت پاکستان کا سفر کیا تھا، جہاں اس نے تین مہینے قیام کیا تھا۔ اور اس کا حالیہ سفر کوئٹہ کا تھا جہاں وہ تقریباً ایک سال تک اپنے خاندان کے ساتھ رہا تھا ۔

نیویارک بم دھماکے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیے جانے والے راحمی کے متعلق ایک وفاقی عہدے دار کا کہنا ہے کہ وہ متعدد بار پاکستان کا سفر کرچکا ہے۔

افغان نژاد احمدخان راحمی نیویارک قریب واقع نیوجرسی میں فرائڈ چکن کا اسٹور چلاتا تھا اور وہ اپنے اصل نام کی بجائے "ماڈ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک رحم دل شخص تھا اور جب ان کے پاس رقم نہیں ہوتی تھی وہ انہیں مفت کھانا دے دیتا تھا۔ اور اسے تیز رفتاری سے کار چلانے کا شوق تھا۔

نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس کے دوستوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے افغان کے ایک دورے کے بعد اس کی شخصیت نمایاں طور پر تبدیل ہوگئی۔ افغانستان میں وہ اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے ملنے کے لیے گیا تھا۔

اخبار کے مطابق ایک وفاقی عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ راحمی نے 2011 میں درحقیقت پاکستان کا سفر کیا تھا، جہاں اس نے تین مہینے قیام کیا تھا۔ اور اس کا حالیہ سفر کوئٹہ کا تھا جہاں وہ تقریباً ایک سال تک اپنے خاندان کے ساتھ رہا تھا ۔ مارچ 2014 میں امریکہ واپسی سے قبل ، خیال ہے کہ اس نے شادی کی تھی۔

نیویارک دھماکہ
نیویارک دھماکہ

پاکستانی عہدے دار یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے ملک میں 30 لاکھ کے لگ بھگ افغان پناہ گزین موجود ہیں اور عالمی ادارے ان کی اپنے وطن واپسی کے لیے مددفراہم کریں۔

امریکہ واپسی کے بعد راحمی کے اپنے ہمسایوں اور مقامی پولیس سے تنازعات شروع ہوگئے۔ سن 2011 میں اس نے شہر کی مقامی انتظامیہ اور پولیس کے محکمے کے خلاف ایک مقدمہ درج کرایا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اسے مذہب کی بنیاد پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔

پیر کے روز پولیس نے راحمی کو نیویارک اور نیوجرسی میں بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا۔ گرفتاری کے موقع پر پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی میں وہ گولی لگنے سے زخمی ہوا۔

28 سالہ افغان نژاد امریکی راحمی نیویارک سے تقریباً 15 میل دور ریاست نیوجرسی کے علاقے الزبتھ میں رہتا ہے۔ اس کے " فرسٹ فرائیڈ امریکن چکن" نامی ریستوران کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اس کے والد نے کھولا تھا۔ اس دکان پر اس کے کئی رشتے دار کام کرتے ہیں۔

احمد راحمی جنوری 1988 میں افغانستان میں پیدا ہو تھا اور بچپن میں ہی امریکہ منتقل ہو گیا تھا۔

اخبار نے جوناتھن ویگنر کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہ راحمی کو بچپن سے جانتا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ راحمی نے اسے بتایا تھا کہ ان کاتعلق قندھار سے ہے اوروہ لوگ مجاہدین میں شامل ہو کر سوویت یونین کی فوج کے خلاف لڑچکے ہیں۔

راحمی کی شادی کے حوالے سے نیوجرسی کے ایک ڈیموکریٹ نمائندے البیو سائرس کا کہنا ہے کہ 2014 میں راحمی نے اس کے دفتر سے رابطہ کیا اور اپنی حاملہ بیوی کو پاکستان سے امریکہ لانے میں مدد دینے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اس وجہ سے پیچیدہ ہوگیا کیونکہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے کہا کہ انہیں بچے کی پیدائش تک انتظار کرنا ہوگا۔

اخبار کا لکھا ہے کہ وفاقی عہدے دار کے مطابق اس بارے میں کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ راحمی نے بیرون ملک کسی قسم کی فوجی تربیت حاصل کی تھی، تاہم عہدے دار اس کے بیرون ملک قیام کی سرگرمیوں کے متعلق مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

کوئٹہ (فائل)
کوئٹہ (فائل)

ماضی قریب میں اپنے کوئٹہ کے سفر کے علاوہ راحمی سن 2005 میں کراچی بھی جاچکا ہے ۔ان دونوں شہروں کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں عسکریت پسندگروپس کے متعدد ارکان پناہ لیے ہوئے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں اٖفغانوں کی کئی نسلیں بھی آباد ہیں جو اپنے ملک میں جاری تشدد سے بھاگ کر وہاں آگئے تھے۔

پیر کے روز راحمی کی گرفتاری ایسا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ سن 2014 میں اسے اپنے ایک رشتے دار کے خلاف مبینہ طور پر جارحیت اختیار کرنے اور ہتھیاروں سے منسلک الزامات کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا اور اسے تین مہینے جیل میں گذارنے پڑے تھے۔ تاہم جیوری نے اس پر الزام عائد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس سے قبل 2012 میں بھی ایک تنازع میں وہ ایک دن جیل میں گذار چکا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو ہزار کلو میٹر سے زیادہ طویل سرحد پر نگرانی کا نظام بہت کمزور ہے اور لوگوں کا آزادانہ سرحد عبور کرنا ایک معمول ہے۔ تاہم اب پاکستان کی حکومت طورخم کے مقام پر جانچ پڑتال کے نظام کو مؤثر بنانے کے اقدامات کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG